ناگالینڈ میں عام شہریوں پر فائرنگ میں ہلاکتوں کا معاملہ: مرکز نے فوج کے 30 اہلکاروں کے خلاف مقدمہ چلانے کی اجازت دینے سے انکار کیا

نئی دہلی، اپریل 14: ریاستی پولیس نے جمعرات کو کہا کہ وزارت دفاع نے 2021 میں ناگالینڈ کے مون ضلع میں عام شہریوں کے قتل کے سلسلے میں فوج کے 30 اہلکاروں کے خلاف مقدمہ چلانے کی منظوری دینے سے انکار کر دیا ہے۔

آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ (اے ایف ایس پی اے) کے تحت فرائض کی انجام دہی کے دوران کیے گئے عمل میں سیکیورٹی فورسز کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے مرکزی حکومت سے قانونی چارہ جوئی کی منظوری کی ضرورت ہے۔

4 دسمبر 2021 کو فوج کی 21 پیرا اسپیشل فورس نے کان کنی کرنے والے مزدوروں کو تیرو سے مون ضلع کے اوٹنگ گاؤں لے جانے والی پک اپ وین پر فائرنگ کی تھی، جس میں سوار چھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ انھوں نے مزدوروں کے گروپ کو باغی سمجھ لیا تھا۔ اس کے بعد مظاہرین کے ایک ہجوم نے فوج کی گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ جس کے بعد فوجیوں نے ایک بار پھر فائرنگ کی جس سے مزید سات شہری مارے گئے۔

یہ تشدد 5 دسمبر کی دوپہر تک پھیل گیا جب مقامی لوگ مون کے ضلع ہیڈکوارٹر میں آسام رائفلز کے کیمپ میں داخل ہوئے، جہاں مظاہرین پر سیکیورٹی فورسز کی جوابی فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم ایک اور شخص ہلاک ہو گیا۔

21 پیرا اسپیشل فورس کی آپریشن ٹیم کے 30 ارکان بشمول ایک آرمی آفیسر کو ناگالینڈ پولیس نے اس کیس میں چارج شیٹ میں نامزد کیا ہے۔

پولیس نے کہا کہ ’’اندھا دھند اور نامناسب فائرنگ‘‘ کے نتیجے میں چھ شہری فوری طور پر ہلاک ہوئے اور دو مزید شدید زخمی ہوئے۔

جولائی میں سپریم کورٹ نے فوج کے 30 اہلکاروں کے خلاف فوجداری کارروائی پر یہ کہتے ہوئے روک لگا دی تھی کہ ریاستی پولیس نے مرکز سے قانونی کارروائی کے لیے ضرورت کے مطابق منظوری حاصل نہیں کی ہے۔

اس نے یہ حکم کچھ فوجی اہلکاروں کی بیویوں کی درخواست پر دیا تھا، جنھوں نے اپنے شوہروں کے خلاف پہلی معلوماتی رپورٹ کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

جمعرات کو ریاستی پولیس نے کہا کہ مرکز کی جانب سے منظوری سے انکار کی اطلاع مون کی ضلعی اور سیشن عدالت کو دی گئی ہے۔

دریں اثنا ناگا پیپلز موومنٹ فار ہیومن رائٹس نے کہا ہے کہ مرکز کا یہ ردعمل حیران کن نہیں ہے۔

تنظیم کے سکریٹری جنرل نینگولو کروم نے کہا کہ ’’گذشتہ 50-60 سالوں میں کسی فوجی اہلکار کے خلاف ہمارے لوگوں پر ہونے والے مظالم کے لیے مقدمہ نہیں چلایا گیا۔‘‘

ناگا پیپلز فرنٹ کے قانون ساز کوزولوزو نیینو نے مرکز کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’پہلے انصاف میں تاخیر ہوئی اور اب انصاف سے انکار کیا جا رہا ہے۔‘‘