دہلی حکومت نے بجلی سبسڈی روکی، عام آدمی پارٹی نے اس کے لیے ایل جی کو ذمہ دار ٹھہرایا

نئی دہلی، اپریل 14: دہلی کے تقریباً 46 لاکھ باشندوں کو فراہم کی جانے والی بجلی سبسڈی اب جمعہ سے جاری نہیں رہے گی کیوں کہ لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ نے اس اسکیم کی توسیع کی فائل کو اب تک کلیئر نہیں کیا ہے۔

شہر کی وزیر توانائی آتشی نے ایک پریس کانفرنس میں یہ اعلان کیا۔

آتشی نے دعویٰ کیا کہ اروند کیجریوال کی زیرقیادت کابینہ نے اس سال سبسڈی بڑھانے کا فیصلہ کیا تھا، لیکن لیفٹیننٹ گورنر فائل کو روک رہے ہیں۔

آتشی نے کہا ’’کل سے لوگوں کو سبسڈی کے بغیر مہنگے بل ملیں گے۔ میں نے ایل جی آفس سے اس معاملے پر بات کرنے کے لیے وقت بھی مانگا لیکن 24 گھنٹے سے زیادہ ہو گئے اور مجھے وقت نہیں دیا گیا۔ فائل بھی ابھی تک واپس نہیں آئی ہے۔‘‘

دریں اثنا لیفٹیننٹ گورنر کے دفتر نے آتشی کے الزامات کی تردید کی ہے اور اسے عام آدمی پارٹی کی حکومت کا ’’ڈرامہ‘‘ قرار دیا ہے۔

عہدیداروں نے دعویٰ کیا کہ سکسینہ نے پہلے ہی جمعرات کو اسکیم کو منظوری دے دی تھی اور جمعہ کو وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو فائل بھیج دی تھی۔

انھوں نے کیجریوال حکومت پر تنقید کی کہ گذشتہ چھ سالوں میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو سبسڈی کے طور پر دیے گئے 13,549 کروڑ روپے کا آڈٹ نہیں کیا گیا ہے۔

دہلی حکومت ایک ماہ میں 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے باشندوں کو مفت بجلی فراہم کرتی ہے۔ 201 سے 400 یونٹس کے درمیان استعمال کے لیے رہائشیوں کو 50 فیصد سبسڈی ملتی ہے، جس کی حد 850 روپے ماہانہ ہے۔ ستمبر میں کیجریوال حکومت نے سبسڈی کو اختیاری کر دیا تھا۔ صارفین کو اب ایک فارم بھرنا ہوگا اگر وہ سبسڈی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل نے ان الزامات پر کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا ہے کہ وہ پاور سبسڈی پر فائل کو روک رہے ہیں۔ تاہم ان کے دفتر کے عہدیداروں نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ کیجریوال کو بھیجے گئے ایک نوٹ میں سکسینہ نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو دی گئی سبسڈی کا آڈٹ کرانے میں تاخیر پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔

سکسینہ نے کہا ہے کہ سبسڈیز عوامی فنڈز ہیں جو دہلی کے باشندوں سے محصول کے طور پر اکٹھے کیے جاتے ہیں اور یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ مفادات ہدف شدہ آبادی تک پہنچیں۔