ممبئی: ہندوتوا تنظیموں نے ’لو جہاد‘ اور مذہب کی تبدیلی کے خلاف قوانین کا مطالبہ کرتے ہوئے ریلی نکالی
نئی دہلی، جنوری 30: دی انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق ہندو تنظیموں کی ایک مشترکہ تنظیم نے اتوار کو ممبئی میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں ’’لو جہاد‘‘ اور مذہب کی تبدیلی کے خلاف قوانین کا مطالبہ کیا گیا۔
’’لو جہاد‘‘ ایک سازشی ہندوتوا اصطلاح ہے ہے جس کے تحت مسلمان مردوں پر ہندو خواتین کو اسلام قبول کروانے کے لیے ان سے شادی کرنے کا الزام لگایا جاتا ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے کئی لیڈران، بشمول پارٹی کی ممبئی یونٹ کے صدر آشیش شیلار، ایم پی گوپال شیٹی اور منوج کوٹک اور سابق ایم پی کریت سومیا نے اتوار کو اس ریلی میں شرکت کی۔ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی سربراہی والے شیوسینا دھڑے کے کئی لیڈروں نے بھی اس پروگرام میں حصہ لیا۔
سکل ہندو سماج کے زیر اہتمام 2.7 کلو میٹر طویل یہ مارچ صبح 10 بجے دادر کے شیواجی پارک سے شروع ہوا اور پربھادیوی کے کامگار میدان میں ختم ہوا۔
کامگار میدان میں مقررین میں سے ایک تلنگانہ کے ایم ایل اے ٹی راجہ سنگھ نے ہندوؤں پر زور دیا کہ وہ مسلمانوں کی طرف سے چلائی جانے والی دکانوں کا بائیکاٹ کریں۔
گوشا محل کے ایم ایل اے نے کہا ’’اب وقت آگیا ہے کہ ہندو برادری ان لوگوں کے تسلط کے خلاف اٹھ کھڑی ہو۔ لوگوں کے دل اور دماغ میں غصہ ہے… ہماری بہنیں اور بیٹیاں دوسری کمیونٹی کے منظم منصوبوں کا شکار ہو رہی ہیں۔‘‘
ٹی راجہ سنگھ کو اگست میں بی جے پی سے معطل کر دیا گیا تھا، جب اس نے پیغمبر اسلام کے بارے میں توہین آمیز تبصروں پر مشتمل ایک ویڈیو پوسٹ کیا تھا۔
مارچ کے دوران نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے شیلار نے کہا کہ ہندوؤں کو پارٹی سیاست کو ایک طرف رکھ کر اکٹھا ہونا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ جب ہندو خواتین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا جاتا ہے تو ہندو خاندان اور ہم سب اسے دکھ کے ساتھ برداشت کرتے ہیں۔ ’’یہ مظاہرین اس دکھ کا اظہار کرنے نکلے ہیں۔‘‘
شیلار نے مزید کہا ’’ایک مخصوص برادری زمین کے کسی بھی خالی پلاٹ پر عبادت گاہیں بنا کر زمین پر قبضہ کرتی ہے۔ ممبئی کے شہری اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔‘‘
بی جے پی کی ممبئی یونٹ کے صدر نے یہ بھی الزام لگایا کہ شہر اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں ’’لو جہاد‘‘ کے معاملات تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔
پچھلے تین مہینوں میں سکل ہندو سماج نے مہاراشٹر کے 20 سے زیادہ اضلاع بشمول پربھنی، ناندیڑ، احمد نگر، کولہاپور، پونے اور ناگپور میں ایسی ہی کئی ریلیاں نکالی ہیں۔