ترکیہ اور شام میں زلزلے سے 15 ہزار سے زائد افراد ہلاک،راحت اور بچاؤ کاکام جاری

ترکیہ صدر رجب طیب اردغان نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا ۔دریں اثنا راحت اور بچاؤ کے کاموں میں’کوتاہیوں‘ کا اعتراف کیا

انقرہ ،09فروری ۔
تباہ کن زلزلے کے بعد ترکی اور شام میں راحت اور بچاؤ کا کام جنگی پیمانے پر جاری ہے ۔دن گزرنے کے ساتھ لوگوں کی اموات اور ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ درج کیا جا رہا ہے ۔ تازہ رپورٹ کے مطابق ترکی اور شام میں زلزلے سے اب تک 15 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اس دوران ترک صدر رجب طیب اردغان نے راحت اور بچاؤ کے کاموں میں ’کوتاہیوں‘ کا اعتراف کیا۔ اردغان نے زلزلے سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں سے ایک کا دورہ کیا ۔ انہوں نے زلزلے کے مرکز کہرامنماراس میں امدادی کاموں میں دشواریوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ’یقیناً اس میں کوتاہیاں ہیں، یہ واضح طور پر نظر آرہی ہیں۔ اس قسم کی تباہی کے لیے تیار رہنا ممکن نہیں ہے۔
دریں اثنا بہت سی مقامی تنظیموں نے زلزلہ زدگان کی مدد کے لیے آواز اٹھائی ہے۔ خاص طور پر زندہ بچ جانے والوں کی تلاش میں مدد کے لیے کسی بڑے میکانزم اور جدید تکنیکی ذرائع کی عدم موجودگی میں مدد کی اپیل کی گئی ہے۔دونوں ملکوں میں بچاؤ کی کوششیں جاری ہیں۔ ملبے کے نیچے زندہ بچ جانے والوں کی تلاش جاری ہے۔ اگرچہ زندہ بچ جانے والوں کی تلاش میں وقت بڑھنے کے ساتھ امید کم ہوتی جارہی ہے۔عالمی ادارہ صحت نےخدشہ ظاہر کیا ہے کہ اموات کی اصل تعداد ابتدائی بیان کردہ تعداد سے 8 گنا زیادہ ہو سکتی ہے۔
شامی زلزلہ متاثرین کی امداد کے لیے سیاسی اختلافات بالائے طاق رکھ دیں: اقوام متحدہ
شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی گیئر پیڈرسن نے بدھ کے روز ملک میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد شامیوں کو فوری مدد حاصل کرنے کو یقینی بنانے کے لیے تمام سیاسی اختلافات کو ایک طرف رکھنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ شام پر امریکی اور مغربی پابندیاں زلزلے سے متاثرہ افراد تک امداد پہنچنے سے روک رہی ہیں۔ زلزلے سے جو تباہی ہوئی ہے وہ ناقابل تصور ہے۔ تمام متاثرہ علاقوں میں شامیوں کو فوری مدد اور تیز ترین راستے کی اشد ضرورت ہے۔
1939 کے بعد سب سے بڑا سانحہ
امریکہ، چین اور خلیجی ریاستوں سمیت درجنوں ممالک نے مدد کا وعدہ کیا ہے۔ سرچ ٹیمیں اور امدادی سامان پہلے ہی پہنچ چکا ہے۔ شام کی سرحد کے قریب پیر کو آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد یورپی یونین نے امدادی ٹیمیں ترکی بھیجنے کے لیے جلدی کی ہے، لیکن اس نے ابتدائی طور پر شام کو کم سے کم امداد کی پیشکش کی کیونکہ اسد کی حکومت 2011 سے یورپی یونین کی پابندیوں کے تحت ہے۔ ترکی اور شام کی سرحد دنیا کے سب سے زیادہ فعال زلزلے والے علاقوں میں سے ایک ہے۔ پیر کو آنے والا زلزلہ 1939 کے بعد ترکی میں دیکھا جانے والا سب سے بڑا زلزلہ تھا۔ 1939 میں مشرقی صوبہ ایرزنکن میں 33,000 افراد ہلاک ہوئے۔ 1999 میں 7.4 شدت کے زلزلے میں 17000 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔