مودی سرکار نے آر ٹی آئی قانون کو کمزور کیا: سونیا گاندھی

نئی دہلی، 31 اکتوبر: کانگریس کی عبوری صدر سونیا گاندھی نے آرٹی آئی قانون میں ترمیم کو لے کر مرکزی حکومت پر حملہ کیا ہے۔ انھوں نے مودی سرکار پر اس کو کمزور کرنے کا الزام لگایا ۔ سونیا گاندھی نے جمعرات کو جاری ایک بیان میں  کہا کہ ’’بی جے پی حکومت نے اب آرٹی آئی کو برباد کرنے کے لیے آخری قدم اٹھا لیا ہے۔ اس کے اثر کو مزید کم کرنے کے لیے مودی سرکار نے ترمیمیں منظور کی ہیں۔ یہ معلومات عامہ کے آفس کو اس طرح کمزور کر دے گا کہ اس کا انحصار ایک حد تک حکومت کے رحم و کرم پر ہوگا‘‘۔

انھوں نے کہا کہ اس حکومت نے اس سے قبل انفارمیشن کمشنرز کی تقرری میں بھی رکاوٹیں پیدا کی تھیں۔  بیان میں کہا گیا ہے کہ’’یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے کہ مودی سرکار اس غیر معمولی ادارے کو لوگوں کے لیے ذمہ دار سمجھنے کے بجائے  اپنے اہم ایجنڈے کو لاگو کرنے میں رکاوٹ کے طور پر دیکھتی ہے۔ ان کی پہلی مدت حکومت میں انفارمیشن کمشنر کے کئی دفاتر خالی رہے۔ جس میں چیف انفارمیشن کمشنر کا دفتر بھی (دس مہینے کے لیے) خالی تھا‘‘۔

کانگریس کے زیر قیادت متحدہ ترقی پسند اتحاد (یوپی اے) کی کامیابیوں میں  سے ایک 2005 میں معلومات کے حق کی منظوری تھی۔ اس تاریخی قانون نے ایک ایسے ادارے کو جنم دیا جو پچھلے 13برسوں میں عام آدمی کے لیے جمہوریت، شفافیت اور احتساب کا ضامن بن چکا ہے۔

سونیا گاندھی نے مزید کہا کہ ’’انفارمیشن کمشنرز کی مدت کار اب مرکزی حکومت کے اختیار میں ہے‘‘۔ آر ٹی آئی دفعہ 2005 میں انفارمیشن کمشنر کی مدت کار پانچ سال مقرر کی گئی تھی جو اب گھٹا کرتین سال کر دی گئی ہے۔ نئی ترامیم کے مطابق تنخواہ، الاؤنسز، اور شرائط کے قواعد جو پہلے الیکشن کمشنرز کے برابر تھے ، اب وہ مرکزی حکومت تشکیل دےگی۔ واضح رہے کہ آرٹی آئی  ایکٹ میں ترامیم پارلیمنٹ میں منظور کی گئی ہیں جن کی کانگریس نے مخالفت کی ہے۔

(بشکریہ انڈیا ٹومارو)