پنجاب میں کسانوں کے ذریعے روڈ بلاک کرنے کے بعد وزیر اعظم مودی کے قافلے کو واپس لوٹنا پڑا، مرکز نے اسے ’’حفاظتی انتظامات میں کوتاہی‘‘ قرار دیتے ہوئے ریاستی حکومت سے تفصیلی رپورٹ طلب کی

چندی گڑھ (پنجاب)، جنوری 5: کسانوں کے احتجاج کی وجہ سے وزیر اعظم نریندر مودی کو آج پنجاب کے فیروز پور کا اپنا دورہ منسوخ کرنا پڑا جہاں وہ 42,000 کروڑ روپے سے زیادہ کے کئی پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھنے والے تھے۔

کسانوں نے اس سڑک کو بلاک کر دیا تھا جس سے وزیر اعظم بٹھنڈہ سے فیروز پور جا رہے تھے۔ ان کا قافلہ فیروز پور کے قریب حسینی والا سے تقریباً 30 کلومیٹر دور ایک فلائی اوور پر 15-20 منٹ تک پھنس گیا اور اسے واپس لوٹنا پڑا۔

وزارت داخلہ نے اس واقعہ کو ’’حفاظتی انتظامات میں بڑی غلطی‘‘ قرار دیا ہے اور ریاستی حکومت سے تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ مودی بٹھنڈہ کے بھیسیانہ ایئر فورس اسٹیشن پر اترے تھے اور ایک ہیلی کاپٹر میں فیروز پور کے قریب حسینی والا میں قومی شہدا کی یادگار پر جانے والے تھے۔ لیکن بارش اور خراب موسم کی وجہ سے ان کا ہیلی کاپٹر ٹیک آف نہیں کر سکا۔ مودی نے ہوائی اڈے پر تقریباً 20 منٹ تک موسم صاف ہونے کا انتظار کیا۔ موسم بہتر نہ ہونے پر فیصلہ کیا گیا کہ وہ سڑک کے ذریعے سفر کریں گے اور پہلے میموریل جائیں گے اور پھر منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھیں گے اور بعد میں ایک ریلی سے خطاب کریں گے۔

ذرائع نے بتایا کہ فیروز پور کے قریب حسینی والا میں کسانوں نے ناکہ بندی کر دی۔ جب وزیر اعظم کا قافلہ ایک فلائی اوور پر پہنچا تو سڑک بلاک ہونے کی وجہ سے وہ رک گیا اور 15-20 منٹ تک وہاں پھنسا رہا۔ پھر مودی کا قافلہ واپس مڑا اور بھٹنڈہ روانہ ہو گیا۔

ایک سینئر افسر نے کہا ’’پنجاب پولیس کی طرف سے سیکورٹی انتظامات کی تصدیق کے بعد وزیر اعظم مودی بھٹنڈہ سے بذریعہ سڑک گئے تھے۔ یہ وزیر اعظم کی سیکورٹی میں ایک بڑی کوتاہی تھی۔ ان کا شیڈول اور سفری منصوبہ پنجاب حکومت کو پہلے ہی بتا دیا گیا تھا کیوں کہ ریاستی حکومت کو ہنگامی منصوبہ تیار رکھنے کے علاوہ ضروری لاجسٹک اور حفاظتی انتظامات کرنے تھے۔‘‘

اس حفاظتی کوتاہی کا نوٹس لیتے ہوئے وزارت داخلہ نے ریاستی حکومت سے تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے اور اس کوتاہی کی ذمہ داری طے کرنے اور سخت کارروائی کرنے کو کہا ہے۔

واضح رہے کہ کسان پی ایم مودی کے ریاست کا دورہ کرنے کی مخالفت کر رہے ہیں۔ دو سالوں میں مودی کا ریاست کا یہ پہلا دورہ تھا۔

اس دوران بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا نے پنجاب حکومت پر تنقید کی۔ نڈا نے ٹویٹ کیا ’’ووٹرز کے ہاتھوں زبردست شکست کے خوف سے پنجاب میں کانگریس حکومت نے وزیر اعظم کو روکنے کے لیے ہر ممکن حربے آزمائے۔‘‘

سابق وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے پنجاب میں صدر راج لگانے کا بھی مطالبہ کیا۔ انھوں نے ’’اگر آپ اپنے وزیر اعظم کو محفوظ نہیں رکھ سکتے تو یہ کیسی ریاستی حکومت ہے؟ حکومت کو برخاست کر کے صدر راج نافذ کیا جائے۔‘‘

اس سے پہلے کسانوں نے بی جے پی کارکنوں اور حامیوں کو بھی روکا تھا جو پی ایم کی ریلی میں شرکت کے لیے جا رہے تھے۔

بھگوا پارٹی نے پنجاب پولیس پر ان بسوں کو روکنے کا الزام لگایا جو پارٹی کارکنوں کو وزیر اعظم کی ریلی میں لے جا رہی تھیں۔ دریں اثنا ریلی سے خطاب کرتے ہوئے سابق سی ایم امریندر سنگھ، بی جے پی کے ریاستی صدر اشونی شرما نے ریاستی حکومت پر رکاوٹیں کھڑی کرنے اور بی جے پی کارکنوں کو ریلی کے مقام تک پہنچنے سے روکنے کا الزام لگایا۔