بی بی سی دستاویزی فلم کی اسکریننگ: دہلی ہائی کورٹ نے ایک طالب علم کو امتحانات سے روکنے کے دہلی یونیورسٹی کے حکم کو منسوخ کردیا
نئی دہلی، اپریل 27: دہلی ہائی کورٹ نے جمعرات کو دہلی یونیورسٹی کے اس فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا، جس کے تحت ایک طالب علم کو ایک سال کے لیے امتحانات میں شرکت سے روک دیا گیا تھا کیوں کہ اس پر وزیر اعظم نریندر مودی سے متعلق بی بی سی کی ایک دستاویزی فلم کی اسکریننگ کا اہتمام کرنے الزام تھا۔
جسٹس پروشیندر کمار کورو نے کہا کہ یہ فیصلہ ’’انصاف کی خلاف ورزی‘‘ ہے۔
دستاویزی فلم میں 2002 کے گجرات فسادات میں مودی کے مبینہ کردار اور اس کے بعد کے ٹریک ریکارڈ کا جائزہ لیا گیا تھا۔ یہاں تک کہ جب بی بی سی نے ہندوستان میں دستاویزی فلم جاری بھی نہیں کی تھی، مرکز نے یوٹیوب اور ٹوئٹر کو ہدایت کی تھی کہ وہ اس دستاویزی فلم کے لنکس اور شیئر کیے گئے ٹکڑوں کو ہٹا دیں۔
ریسرچ اسکالر لوکیش چُگ نے ہائی کورٹ کا رخ کیا تھا جب دہلی یونیورسٹی نے انھیں وجہ بتاؤ نوٹس جاری کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ انھوں نے دستاویزی فلم کی اسکریننگ کرکے کیمپس کے اندر امن و امان کو خراب کیا ہے۔ جس کے بعد یونیورسٹی کی طرف سے 10 مارچ کو لوکیش کو ایک سال تک کسی بھی امتحان میں شرکت سے روک دیا گیا تھا۔
اپنی درخواست میں لوکیش نے دعوی کیا تھا کہ وہ 27 جنوری کو اسکریننگ کے وقت کیمپس میں موجود نہیں تھا۔ اس نے یہ بھی کہا کہ اسے اس کے خلاف الزامات کے بارے میں مطلع نہیں کیا گیا تھا اور یونیورسٹی نے ’’غیر متناسب کارروائی‘‘ کی ہے۔
دریں اثنا یونیورسٹی کے حکام نے عدالت کو بتایا کہ لوکیش کیمپس کی سیاست میں ملوث تھا اور دوسرے طالب علموں کو ’’چھوٹی سیاست میں ملوث ہونے‘‘ پر اکسانے میں اہم کردار ادا کر رہا تھا۔ تاہم ہائی کورٹ نے نوٹ کیا کہ یونیورسٹی نے لوکیش کو امتحانات میں بیٹھنے سے روکنے کا حکم جاری کرتے ہوئے دماغ کا استعمال نہیں کیا۔