اقلیتی کمیشن فلموں میں عیسائیوں، مسلمانوں اور سکھوں کی ’’خراب‘‘ شبیہ پیش کیے جانے کا جائزہ لے گا

نئی دہلی، نومبر 13: اقلیتوں کے قومی کمیشن کی طرف سے مختلف زبانوں کی فلموں میں اقلیتوں کو ’’کمتر انداز‘‘ میں پیش کرنے کو روکنے کے لیے فلم کلیئرنگ بورڈ میں اقلیتی برادریوں کے لوگوں کو شامل کرنے کی سفارش کرنے کا امکان ہے۔

اقلیتی کمیشن نے فلموں میں ان برادریوں کی قابل اعتراض تصویر کشی پر مسلم، عیسائی اور سکھ برادریوں کی طرف سے سلسلہ وار شکایات موصول ہونے کے بعد وزارت اطلاعات و نشریات (آئی اینڈ بی وزارت) اور سنٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن (سی بی ایف سی) سے جواب طلب کیا ہے۔

کمیشن کے ایک اہلکار نے کہا ’’ہم وزارت I&B اور CBFC کو ایک تجویز پیش کرنے پر غور کر رہے ہیں کہ اقلیتی برادریوں کے اراکین کو، ان کی متعلقہ برادریوں کی تاریخ اور فلسفے کے علم کے ساتھ، تمام نو علاقائی مراکز میں CBFC کی فلم اسکریننگ کمیٹیوں میں شامل کیا جائے۔‘‘

ذرائع نے بتایا کہ مسلم درخواست گزاروں نے فلموں میں مسلمانوں کو وِلن (برا) دکھانے کو اجاگر کیا ہے اور کمیشن کو ٹیلی ویژن چینل سدرشن نیوز کے خلاف ‘‘مسلمانوں کے خلاف جعلی خبریں‘‘ نشر کرنے کی شکایتیں بھی موصول ہوئی ہیں۔

سکھ مذہبی رہنماؤں نے کئی فلموں میں سکھوں کی ’’مضحکہ خیز، حقارت آمیز اور ناگوار‘‘ نمائندگی پر کمیشن کو درخواست دی ہے اور کہا ہے کہ یہ تصویریں سکھ مذہب یا عمل کے اصولوں کے مطابق نہیں ہیں۔ کمیونٹی نے فلموں میں سکھوں کو شرابی کے طور پر پیش کیے جانے کے خلاف بھی کمیشن کو لکھا ہے۔ ایسی ہی ایک شکایت تمل ناڈو کے ایک درخواست گزار نے تمل فلم ’’رودرا تانڈو‘‘ میں ’’عیسائیوں کی منفی تصویر کشی‘‘ کے حوالے سے کی ہے۔

این سی ایم کے چیئرپرسن اقبال سنگھ لال پورا نے کہا کہ کمیشن نے فلموں میں اقلیتی برادریوں کے ارکان کی غلط تصویر کشی کے معاملے کو سی بی ایف سی اور آئی اینڈ بی وزارت کے ساتھ اٹھایا ہے۔ لال پورا نے کہا ’’ہمیں سکھ، مسلم اور عیسائی برادری کی طرف سے متعدد نمائندگیاں موصول ہوئی ہیں جن میں شکایت کی گئی ہے کہ فلموں میں کمیونٹیز کو ‘poor light’ میں پیش کیا جاتا ہے.‘‘

NCM نے آخری بار 10 نومبر کو اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا اور CBFC اور I&B وزارت سے فلموں کی تصدیق اور سنسر بورڈ کی رکنیت کے ڈھانچے کے طریقہ کار کے بارے میں تفصیلی رپورٹ طلب کی۔ اس معاملے میں اگلی میٹنگ 21 دسمبر کو ہونے والی ہے۔

فی الحال، سینسر بورڈ کے علاقائی ڈائریکٹر کی سربراہی میں ایک پانچ رکنی پینل، بشمول ایک خاتون رکن، فلموں کو سرٹیفائی کرتا ہے۔