مرکزی وزیر نے اسکول کی نصابی کتابوں سے ڈارون کے نظریۂ ارتقاء کو ہٹانے کا دفاع کیا
نئی دہلی، اپریل 30: مرکزی وزیر مملکت برائے تعلیم سبھاس سرکار نے ہفتہ کے روز کہا کہ نیشنل کونسل فار ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ کی طرف سے شائع کردہ کلاس 10 کی نصابی کتاب سے چارلس ڈارون کے نظریہ ارتقا کو ہٹانے کا تنازعہ ایک پروپیگنڈے کا حصہ ہے۔
دی پرنٹ کی خبر کے مطابق 20 اپریل کو ملک بھر میں 1,800 سے زیادہ سائنسدانوں، اساتذہ، ماہرین تعلیم نے NCERT کو ایک کھلا خط لکھا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ سائنسی طبقہ محسوس کرتا ہے کہ طلباء اپنے فکری عمل میں ’’سائنس کی اس بنیادی دریافت سے محروم رہنے کی صورت میں‘‘ سنجیدہ طور پر ناقص رہیں گے۔
انھوں نے خط میں کہا کہ ’’ایک سائنسی مزاج اور عقلی عالمی نظریہ کی تعمیر کے لیے ارتقاء کے عمل کی سمجھ بہت ضروری ہے۔‘‘
ہفتے کے روز سرکار نے کہا کہ کووڈ-19 وبائی امراض کے بعد طلباء کے نصاب کو کم کرنے کے لیے یہ باب ہٹانا NCERT کی معقولیت کی مشق کا ایک حصہ تھا۔
سرکار نے کہا ’’اگر کوئی بچہ پڑھنا چاہتا ہے تو ڈارون کی تھیوری تمام ویب سائٹس پر دستیاب ہے۔ کلاس 12 میں پہلے سے ہی ڈارون کا نظریہ نصاب میں موجود ہے اس لیے اس طرح کا جھوٹا پروپیگنڈہ نہیں ہونا چاہیے۔‘‘
2018 میں بی جے پی لیڈر اور سابق مرکزی وزیر ستیہ پال سنگھ نے کہا تھا کہ ڈارون کا انسان کے ارتقاء کا نظریہ ’’سائنسی طور پر غلط‘‘ ہے اور اسے بدلنا چاہیے۔