اپوزیشن لیڈروں کے مائیکروفون اکثر پارلیمنٹ میں بند کر دیے جاتے ہیں، راہل گاندھی نے برطانوی ارکان پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا
نئی دہلی، مارچ 7: کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے پیر کے روز الزام لگایا کہ لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈروں کے مائیکروفون اکثر بند کر دیے جاتے ہیں۔
گاندھی نے دعویٰ کیا کہ ’’ہمارے مائیک خراب نہیں ہیں، وہ کام کر رہے ہیں، لیکن آپ پھر بھی انہیں آن نہیں کر سکتے۔ یہ میرے ساتھ کئی بار ہوا جب میں بول رہا تھا۔‘‘
کانگریس لیڈر نے لندن میں یوکے پارلیمنٹ میں برطانوی ممبران پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے یہ باتیں کہیں۔ انھوں نے یہ دعویٰ برطانیہ میں اپنے ہم منصبوں کے مقابلے ہندوستان میں سیاست دان ہونے کے اپنے تجربے کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کیا۔
پیر کے پروگرام میں گاندھی نے یہ بھی الزام لگایا کہ اپوزیشن لیڈروں کے اہم موضوعات پر بحث کرنے کے مطالبے کی ہندوستانی پارلیمنٹ میں اجازت نہیں ہے۔
گاندھی نے کہا ’’نوٹ بندی، جو ایک تباہ کن مالیاتی فیصلہ تھا، اس پر ہمیں بحث کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ جی ایس ٹی…ہمیں بحث کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ چینی فوجیوں کا ہندوستانی علاقے میں داخل ہونا…ہمیں بات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ مجھے وہ پارلیمنٹ یاد ہے جہاں پر بھرپور بحثیں ہوتی تھیں، گرما گرم بحث ہوتی تھی، دلائل اور اختلاف ہوتے تھے لیکن ہم بات چیت کرے تھے۔‘‘
بعد ازاں لندن میں چتھم ہاؤس تھنک ٹینک میں ایک الگ پروگرام میں گاندھی نے الزام لگایا کہ ہندوستان میں جمہوریت کی نوعیت بدل گئی ہے اور اس کے لیے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ ذمہ دار ہے۔ گاندھی نے آر ایس ایس کو ’’بنیاد پرست‘‘ اور ’’فاشسٹ‘‘ تنظیم قرار دیا۔
دریں اثنا بی جے پی نے الزام لگایا ہے کہ گاندھی غیر ملکی سرزمین پر ہندوستان کی ساکھ کو خراب کر رہے ہیں۔
مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر نے کہا ’’راہل گاندھی کبھی بھی ملک پر حملہ کرنے سے باز نہیں آتے۔ وہ ملک کو بدنام کر رہا ہے۔ دنیا ہماری کامیابیوں کو قبول کر رہی ہے لیکن وہ کنفیوژن پھیلا رہے ہیں۔‘‘