محمود پراچا کے دفتر پر چھاپے کے مقدمے میں عدالت نے پولیس سے ڈیٹا حاصل کرنے کے اس کے منصوبے کی تفصیل طلب کی

نئی دہلی، مارچ 13: بار اینڈ بنچ کی خبر کے مطابق جمعہ کے روز دہلی کی ایک عدالت نے پولیس کو ہدایت کی کہ وہ ایڈووکیٹ محمود پراچا کے دوسرے مؤکلوں سے متعلق معلومات کا انکشاف کیے بغیر ان کے پین ڈرائیو سے ڈیٹا حاصل کرنے کی تجویز پر اپنا جواب داخل کرے۔

لائیو لا ڈاٹ اِن کی خبر کے مطابق پٹیالیہ ہاؤس کورٹ کے چیف میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ پنکج شرما نے دہلی پولیس سے سماعت کی اگلی تاریخ 19 مارچ تک اس معاملے پر اپنا جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔

پراچا نے، جو فروری 2020 میں دارالحکومت میں ہونے والے بڑے پیمانے پر فرقہ وارانہ تشدد کے متعدد ملزمان کی جانب سے مقدمات لڑ رہے ہیں، ان کے دفتر پر چھاپہ مارے جانے کے بعد 10 مارچ کو دہلی پولیس کے خصوصی سیل کے سرچ وارنٹ کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت کا رخ کیا تھا۔ عدالت نے سرچ وارنٹ پر 12 مارچ تک روک لگا دی تھی۔

اس سے قبل دسمبر میں بھی پولیس نے پراچا کے دفتر کی تلاشی لی تھی۔

جمعہ کے روز سماعت میں عدالت نے پولیس کو ہندوستانی ثبوت ایکٹ کی دفعہ 126 کا حوالہ دیا، تاکہ پراچا کے مؤکلوں سے متعلق ڈیٹا کی اہمیت کو واضح کیا جاسکے۔

شرما نے کہا ’’ہندوستانی ثبوت ایکٹ کی دفعہ 126 کے تحت دستیاب تحفظ یہ ضروری بناتا ہے کہ عدالت ہارڈ ڈسک میں جمع کیے گئے مؤکلوں کے مواصلات سے متعلق ڈیٹا/فائلوں کو پولیس کی مداخلت سے ٹارگٹ ڈیٹا اکٹھا کرنے سے بچائے۔‘‘

لائیو لا کے مطابق عدالت نے اس حقیقت کا بھی نوٹس لیا کہ پراچا نے ’’ٹارگٹ ڈیٹا‘‘ پیش کرنے کے لیے اپنی رضامندی دی تھی۔ اس کے بعد عدالت نے پولیس سے یہ واضح کرنے کو کہا کہ وہ کس طرح ’’واضح خطرات‘‘ پیدا کیے بغیر اعداد و شمار کو حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

سرچ وارنٹ کو چیلینج کرنے والی اپنی درخواست میں پراچا نے کہا تھا کہ دہلی پولیس کا ان کے کمپیوٹروں کی ہارڈ ڈسکوں کو ضبط کرنے کا مطالبہ ’’مکمل طور پر غیر قانونی اور بلاجواز‘‘ تھا اور جو معلومات طلب کی گئیں ہیں وہ ’’پچھلے (دسمبر) کے چھاپے سے ہی ان کے قبضے میں تھیں۔‘‘

10 مارچ کو پراچا نے اپنے دلائل میں کہا کہ پولیس ان کے مؤکلوں کو نشانہ بنانا چاہتی ہے اور وہ ’’اپنے سیاسی آقاؤں کے تحت‘‘ کام کر رہی ہے۔