من کی بات: مرکز نے کمیونٹی ریڈیو اسٹیشنوں سے کہا کہ وہ پروگرام کی 100 ویں قسط نشر کریں اور وزارت اطلاعات و نشریات کو اس کا ثبوت بھیجیں

نئی دہلی، اپریل 26: مرکز نے ہندوستان کے تمام کمیونٹی ریڈیو اسٹیشنوں سے کہا ہے کہ وہ اتوار کو وزیر اعظم نریندر مودی کے ’’من کی بات‘‘ کی 100ویں قسط کو براہ راست نشر کریں اور نشریات کے ثبوت وزارت اطلاعات و نشریات کو بھیجیں۔

’’من کی بات‘‘ پروگرام 3 اکتوبر 2014 کو شروع کیا گیا تھا۔ 30 منٹ کا یہ شو، جس کے ذریعے وزیر اعظم شہریوں سے بات چیت کرتے ہیں، ہر مہینے کے آخری اتوار کو آل انڈیا ریڈیو پر نشر کیا جاتا ہے۔

پروگرام کی 100ویں قسط 30 اپریل کو نشر ہوگی۔

اس قسط کے پیش نظر وزارت اطلاعات و نشریات نے پیر کو ایک خط لکھا، جس میں کہا گیا ہے ’’کمیونٹی ریڈیو اسٹیشنوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ نشریات کا ایک منٹ کا آڈیو کلپ بھیجیں جس میں نشریات کے ابتدائی حصے کے 25 سیکنڈز اور آخری حصے کے 25 سیکنڈز اور براڈکاسٹ کے آخری حصے میں کمیونٹی ریڈیو اسٹیشن کا نام شامل ہو۔ آڈیو کلپ ایک لنک کے ذریعے بھیجا جا سکتا ہے جسے جلد ہی شیئر کیا جائے گا۔‘‘

ہندوستان میں اس وقت 395 کمیونٹی ریڈیو اسٹیشن ہیں، جن سے ’’من کی بات‘‘ کے 100ویں قسط کی تقریبات کی تصویر بھیجنے کی توقع ہے۔ مزید برآں وزارت نے ’’ایک یادداشت کے طور پر نشریات سننے والی کمیونٹی کی تصویر‘‘ بھی مانگی ہے۔

منگل کے روز کانگریس کے رہنما جئے رام رمیش نے کہا کہ مودی کی پبلک ریلیشن مشینری ان کے ریڈیو خطاب کے 100ویں ایپی سوڈ کے لیے ’’اوور ٹائم کام کر رہی ہے، لیکن بزنس مین گوتم اڈانی، چین اور جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک کی طرف سے کیے گئے انکشافات سے متعلق مسائل پر ’’مون (خاموشی) کی بات‘‘ ہے۔‘‘

بھارتیہ جنتا پارٹی نے اس موقع پر بدھ کو دہلی میں ایک قومی کانفرنس کا اہتمام کیا ہے، جب کہ مرکزی حکومت اتوار کو اس موقعے سے 100 روپے کے سکے جاری کرے گی۔

وزارت اطلاعات و نشریات کے مطابق پروگرام کا 100 واں ایپی سوڈ ایک ’’تاریخی واقعہ‘‘ ہوگا۔

لیکن کمیونٹی ریڈیو آپریٹرز نے اتوار کو پروگرام براہ راست نشر کرنے کی وزارت کی ہدایت پر اعتراض کیا ہے۔

ایک نامعلوم ریڈیو آپریٹر نے دی وائر کو بتایا ’’ہفتے کے آخر میں، لوگ پہلے ہی اپنے منصوبے بنا چکے ہیں۔ بہر حال سننے والے بہت کم ہیں۔ لیکن اس بار کیوں کہ یہ لازمی ہے، ہمیں اسے نشر کرنا پڑے گا. ورنہ ہم ان اقساط کو شاذ و نادر ہی نشر کرتے ہیں۔‘‘

اوڈیشہ کے کوراپٹ ضلع میں ریڈیو دھیمسا سے رام پرساد نے کہا کہ کمیونٹی اسٹیشن کو اس شو کو لازمی طور پر نشر کرنے کا ایسا حکم کبھی نہیں ملا۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہمارے پاس صحت، تعلیم، روزی روٹی سپورٹ وغیرہ پر شوز ہیں اور چوں کہ سلاٹ پہلے سے ہی تیار ہیں، اس لیے من کی بات کو نشر نہیں کیا جا سکتا ہے۔ ہم انتظامیہ کے ساتھ اس پر [آئی اینڈ بی وزارت کے خط] پر تبادلۂ خیال کریں گے اور پھر فیصلہ کریں گے۔‘‘