منی پور تشدد: مرکز نے امن کمیٹی بنائی، انٹرنیٹ پر پابندی 15 جون تک بڑھائی گئی
نئی دہلی، جون 11: مرکز نے ہفتہ کو منی پور میں ایک امن کمیٹی تشکیل دی ہے تاکہ تشدد سے متاثرہ شمال مشرقی ریاست میں مختلف نسلی گروہوں کے درمیان جنگ بندی کی جا سکے۔
اس کمیٹی کی سربراہی گورنر انوسویا یوک کریں گے اور اس میں وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ، چند ریاستی وزراء، ارکان پارلیمنٹ، ایم ایل ایز اور مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین شامل ہیں۔ مرکز نے کہا کہ کمیٹی میں سابق سرکاری ملازمین، ماہرین تعلیم، ادیب، فن کار، سماجی کارکن اور مختلف نسلی گروہوں کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔
وزارت داخلہ نے کہا ’’کمیٹی کا مینڈیٹ ریاست کے مختلف نسلی گروہوں کے درمیان امن سازی کے عمل میں سہولت فراہم کرنا ہو گا، بشمول پرامن بات چیت اور متضاد فریقوں/گروہوں کے درمیان گفت و شنید۔ کمیٹی کو سماجی ہم آہنگی، باہمی افہام و تفہیم کو مضبوط بنانا چاہیے اور مختلف نسلی گروہوں کے درمیان خوش گوار مواصلت کو آسان بنانا چاہیے۔‘‘
3 مئی سے منی پور میں کوکی اور میتی نسلی گروہوں کے درمیان بار بار تشدد کے واقعات دیکھنے میں آئے ہیں۔ تشدد میں اب تک 100 سے زائد افراد ہلاک، 300 سے زائد زخمی اور ہزاروں بے گھر ہو چکے ہیں۔
گذشتہ ماہ ریاست کے اپنے دورے کے دوران مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے ریاست میں تشدد کی تحقیقات کے لیے امن کمیٹی اور ایک تحقیقاتی پینل کی تشکیل کا اعلان کیا تھا۔
4 جون کو گوہاٹی ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس اجے لامبا کو تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔ کمیٹی تشدد کے پیچھے کی وجوہات اور اس کے نتیجے میں ہونے والے واقعات کی ترتیب کا جائزہ لے گی۔ تحقیقاتی پینل اس بات کی بھی چھان بین کرے گا کہ آیا اہلکاروں کی طرف سے ڈیوٹی میں کوئی کوتاہی یا لاپرواہی ہوئی ہے۔
دریں اثنا ہفتہ کے روز شاہ نے آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا سرما کو امپھال بھیجا جہاں انھوں نے سنگھ اور ایم ایل ایز کے ایک گروپ، کئی مییی اور ناگا گروپوں کے لیڈران سے ایک امن فارمولہ پر کام کرنے کی کوشش میں ملاقات کی۔‘‘
سرما نے ہفتہ کو کہا ’’منی پور میں امن شمال مشرق کی بھلائی کے لیے ضروری ہے۔ میں نے منی پور میں جو کچھ جانا ہے اس کی بنیاد پر میں امن کی بحالی کے ممکنہ اقدامات کے بارے میں ایک رپورٹ پیش کروں گا۔‘‘
دریں اثنا ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے منی پور میں انٹرنیٹ پر پابندی کو 15 جون تک بڑھا دیا۔
ریاست میں نسلی جھڑپوں کے بعد 3 مئی کو منی پور میں انٹرنیٹ خدمات پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ ریاستی حکومت نے ہفتے کے روز کہا کہ یہ پابندی منی پور میں امن عامہ کی خرابی کو روکنے کے لیے لگائی گئی ہے۔