ریاست میں تشدد منصوبہ بند معلوم ہوتا ہے، بیرونی طاقتوں کے ملوث ہونے کا امکان ہے: منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ
نئی دہلی، جولائی 2: منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ نے ہفتے کے روز کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ریاست میں تشدد کی منصوبہ بندی کی گئی تھی اور اس میں بیرونی طاقتوں کے ملوث ہونے کا اشارہ مل رہا ہے۔
منی پور میں میتی اور کوکی برادریوں کے درمیان نسلی جھڑپوں میں 3 مئی سے اب تک 100 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ حکام نے تقریباً 50,000 لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا ہے۔
یہ تشدد اس وقت شروع ہوا جب ہزاروں افراد نے، جن میں زیادہ تر کوکی تھے، ایک احتجاجی مارچ میں شرکت کی تاکہ اکثریتی میتیوں کو درج فہرست قبائل کے زمرے میں شامل کرنے کے مطالبے کی مخالفت کی جا سکے۔
اس سوال کے جواب میں کہ آیا تشدد میں کسی بین الاقوامی تنظیم کا کوئی کردار ہو سکتا ہے، سنگھ نے ہفتے کے روز کہا کہ وہ اس امکان سے ’’نہ تو انکار کر سکتے ہیں اور نہ ہی سختی سے اس کی تصدیق کر سکتے ہیں۔‘‘
تاہم انھوں نے کہا ’’منی پور اپنی سرحدوں کا اشتراک میانمار کے ساتھ کرتا ہے۔ چین بھی قریب ہی ہے۔ ہماری 398 کلومیٹر تک کی سرحدیں غیر محفوظ اور حساس ہیں۔ ہماری سرحدوں پر سیکیورٹی فورسز تعینات ہیں، لیکن ایک مضبوط اور وسیع سیکیورٹی تعیناتی بھی اتنے وسیع علاقے کا احاطہ نہیں کر سکتی۔‘‘
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ تشدد کی منصوبہ بندی کی گئی تھی، لیکن اس کی وجہ واضح نہیں ہے۔
اے این آئی کے مطابق سنگھ نے کہا کہ حکومت نے امن کی بحالی کے لیے ہر سطح پر کوششیں کی ہیں۔ ’’کچھ گھنٹے پہلے میں نے اپنے کوکی بھائیوں اور بہنوں سے ٹیلی فون پر بات کی کہ آئیے ایک دوسرے کو معاف کر دیں اور بھول جائیں۔ صلح کریں اور ایک ساتھ رہیں جیسے ہم ہمیشہ رہتے ہیں۔‘‘