منی پور کی کابینہ نے مسلح افواج کے خلاف کارروائی کا انتباہ دیا
نئی دہلی، ستمبر 10: منی پور کی کابینہ نے ہفتے کے روز کہا کہ اس نے فیصلہ کیا ہے کہ کسی بھی صورت میں ریاستی اور مرکزی فورسز دونوں کے خلاف ’’شہریوں کے تئیں اونچ نیچ‘‘ کے معاملے میں ضروری کارروائی کی جائے گی۔
یہ فیصلہ ٹینگنوپل ضلع کے پالل قصبے میں سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں دو شہریوں کی موت اور 50 کے قریب زخمی ہونے کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔
جمعہ کے روز میتی خواتین کے گروہ نے سڑکیں بند کر دی تھیں اور حفاظتی دستوں کو پالل میں صورت حال کو سنبھالنے کے لیے اپنے کیمپوں سے باہر جانے سے روک دیا تھا۔ اس کے بعد مسلح افواج اور کچھ شرپسندوں نے ایک دوسرے پر فائرنگ کی۔ سیکیورٹی فورسز نے صورت حال پر قابو پانے کے لیے آنسو گیس کے گولے بھی داغے۔
منی پور کے تعلقات عامہ کے وزیر ایس رنجن نے ہفتہ کو کہا کہ وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ کی قیادت والی کابینہ نے مظاہرین کے خلاف مرکزی مسلح افواج کی مبینہ ’’ناپسندیدہ کارروائی‘‘ پر تنقید کی۔ انھوں نے مزید کہا کہ ریاستی حکومت اس معاملے پر ایک رپورٹ کے ساتھ مرکزی حکومت کو بھی آگاہ کرے گی۔
ریاست میں 3 مئی کو نسلی تصادم شروع ہونے کے بعد سے ریاست کے زیر کنٹرول سیکورٹی فورسز اور مرکزی مسلح افواج آپس میں کش مکش میں مبتلا ہیں۔ گذشتہ ماہ منی پور میں آسام رائفلز نے ایک ریاستی سیاست دان کو مرکزی نیم فوجی دستے کے بارے میں ’’تضحیک آمیز‘‘ بیان دینے پر قانونی نوٹس جاری کیا تھا۔
دریں اثنا ہفتے کے روز ریاستی کابینہ نے آرمڈ فورسز اسپیشل پاور ایکٹ کے تحت ’’پریشان کن علاقے‘‘ میں مزید چھ ماہ کے لیے توسیع کی منظوری دی۔
اس نے نسلی تشدد کے دوران بے گھر ہونے والے لوگوں کے لیے ایک مستقل ہاؤسنگ اسکیم کی بھی منظوری دی۔ ریاست کے ہر متاثرہ ضلع میں تقریباً 4,806 ایسے مکانات دوبارہ تعمیر کیے جائیں گے جو یا تو تباہ ہو گئے ہیں یا جل گئے ہیں۔