دہلی ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق اب یہ ظاہر کرنا لازمی ہے کہ کھانے کی اشیا میں شامل چیزیں ویج ہیں یا نان ویج
نئی دہلی، مارچ 3: دہلی ہائی کورٹ نے بدھ کے روز کہا کہ اس بات کا مکمل انکشاف ہونا چاہیے کہ کھانے کی اشیا میں موجود اجزا ویج ہیں یا نہیں کیوں کہ یہ معاملہ شہریوں کے بنیادی حقوق سے متعلق ہے۔
عدالت نے کہا کہ کسی شخص کے ذریعے کھایا جانے والا کھانا آئین کی دفعہ 21 (زندگی اور ذاتی آزادی کا تحفظ) اور دفعہ 25 (ضمیر کی آزادی اور آزادیِ پیشہ، مذہب پر عمل اور تبلیغ) کے دائرے میں آتا ہے۔
جسٹس وپن سنگھی اور جسٹس ڈی کے شرما کی بنچ نے گائے کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے والے ٹرسٹ رام گاؤ رکھشا دل کی طرف سے دائر عرضی کی بنیاد پر یہ حکم دیا۔
درخواست میں استدلال کیا گیا تھا کہ شہریوں کو کھانے کی اشیا میں شامل اجزا جاننے کا حق ہے۔
دسمبر میں عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ ہر کسی کو یہ جاننے کا حق ہے کہ وہ کیا کھا رہا ہے اور تمام فوڈ بزنس آپریٹرز کے لیے یہ لازمی قرار دیا ہے کہ وہ کھانے کی مصنوعات میں موجود تمام اجزا کا ’’مکمل اور واضح انکشاف‘‘ کریں۔
عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ نان ویجیٹیرین اجزاء کا استعمال کر کے ان پر ویج کا لیبل لگانا شہریوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچائے گا اور آزادانہ طور پر اپنے مذہب پر عمل کرنے کے ان کے حق میں مداخلت کرے گا۔
انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق ججوں نے فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز اتھارٹی آف انڈیا یا FSSAI کو ہدایت کی کہ وہ اس بارے میں حکام کو ایک تازہ مواصلت جاری کرے اور اسے قومی روزناموں کے ذریعے عام کرے۔