گزشتہ ماہ آسام پولیس کے ہاتھوں مارا جانے والا شخص ایک کسان تھا نہ کہ ڈاکو: سی آئی ڈی
نئی دہلی، مارچ 12: ریاست کے کرمنل انویسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ (سی آئی ڈی) نے پایا ہے کہ گذشتہ ماہ آسام پولیس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہونے والا شخص ایک کسان تھا نہ کہ ڈاکو۔
24 فروری کو ادلگوری ضلع میں فائرنگ ہوئی تھی۔ ٹائمز آف انڈیا کے مطابق پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ دو افراد نے ان پر فائرنگ کی تھی، اور اہلکاروں نے جوابی فائرنگ کی تھی۔
پولیس نے اس وقت دعویٰ کیا تھا کہ فائرنگ میں کینارام باسوماتری نامی ڈاکو مارا گیا، جب کہ اس کا ساتھی فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔ اس کی شخص کی لاش باسوماتری خاندان کے حوالے کی گئیں جنھوں نے اس کی آخری رسومات بھی ادا کیں۔
تاہم ایک دن بعد ایک اور خاندان نے دعوی کیا کہ مرنے والا شخص کینارام باسوماتری نہیں تھا، بلکہ ڈمبیشور موچاہری نامی شخص تھا۔
ان دعوؤں کے بعد وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما نے کہا کہ جب پولیس نے جوابی فائرنگ کی تو ہو سکتا ہے کہ مرنے والے شخص کی شناخت میں غلطی ہوئی ہو۔
کرمنل انویسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ، جسے معاملے کی تحقیقات کا کام سونپا گیا تھا، نے لاش کو نکالا اور ڈی این اے کا تجزیہ کیا، جس سے معلوم ہوا کہ مرنے والا موچاہری ہی تھا۔
محکمہ نے ایک پریس نوٹ میں کہا ’’رپورٹ کے مطابق لاش کو… رسمی کارروائیوں کے بعد مقتول کے لواحقین کے حوالے کر دیا گیا ہے۔‘‘
تاہم پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ موچاہری کا بھی مجرمانہ ریکارڈ تھا۔
ایسٹ موجو کے مطابق آسام پولیس نے باسوماتری پر مسلح ڈکیتی کے کئی واقعات اور ایک کیس میں ملوث ہونے کا الزام لگایا ہے جس میں اس نے مبینہ طور پر اروناچل پردیش کی ایک پولیس ٹیم پر فائرنگ کی تھی۔