مجلس تحقیقاتِ شرعیہ ندوۃ العلماء کے دو روزہ علمی و فقہی سیمینار میں اہم مسائل زیر بحث

عوامی مقامات پر نماز کی ادائیگی ،مساجد میں خواتین کی آمد کا مسئلہ اور نصاب زکوۃ پر مجلس کی چند تجاویز

لکھنؤ(دعوت نیوز ڈیسک)

عوامی مقامات پر نماز کی ادائیگی، مساجد میں خواتین کی آمد کا مسئلہ اور نصاب زکوٰۃ جیسے مسائل امت کے نہایت ہی حساس امور ہیں جن کے سلسلے میں اہل علم کی جانب سے مناسب وقت پر صحیح رہنمائی از حد ضروری ہے، چنانچہ اسی لیے پچھلے دنوں مجلس تحقیقاتِ شرعیہ ندوۃ العلماء لکھنؤ کے زیر اہتمام ایک سیمینار منعقد کیا گیا جس میں ملک کے طول و عرض سے جید اہل علم اکٹھا ہوئے تھے جنہوں نے طے شدہ مسائل پر  بہترین اور مدلل علمی مباحثے کیے تینوں  موضوعات پر شرکاءِ سیمینار کی بحث و تحقیق کے بعد کمیٹی نے جو تجاویز طے کی ہیں وہ قارئینِ دعوت کے استفادے کے لیے ذیل میں درج ہیں:
پہلی تجویز: عوامی مقامات پر نماز کی ادائیگی
نماز اسلام کا بنیادی رکن ہے جس کی ادائیگی وقت کے اندر ضروری ہے لہٰذا مسلمان جہاں بھی ہوں وقت کے اندر نماز پڑھنا فرض ہے  اسی لیے ماضی میں مسلمان حسبِ ضرورت عوامی مقامات پر بھی کبھی کبھار نماز پڑھ لیا کرتے تھے اور برادرانِ وطن کو اس پر  کوئی اعتراض نہیں ہوتا تھا بلکہ وہ تعاون بھی کیا کرتے تھے لیکن پچھلے چند سالوں سے افسوس ناک واقعات پیش آ رہے ہیں۔ ہم غیر مسلم برادرانِ وطن سے درخواست کرتے ہیں کہ ماضی میں ہمارے ملک میں جو رواداری اور باہمی اعتماد کا ماحول تھا اس کو قائم رکھنے کی کوشش کریں اور جو تھوڑی بہت تعداد اس ماحول کو خراب کر رہی ہے انہیں سمجھانے اور قابو میں رکھنے کی کوشش کریں۔
ہمارا ایک جمہوری ملک ہے، یہاں کے آئین میں تمام باشندوں کو مذہبی آزادی حاصل ہے جس میں نماز بھی شامل ہے۔ اس لیے حکومتِ ہند کو چاہیے کہ اس میں رکاوٹ ڈالنے والوں پر قدغن لگائے کیونکہ سفر کے دوران عوامی مقامات جیسے پارک، ریلوے اسٹیشنس، ایرپورٹس کے علاوہ ٹرینوں اور ہوائی جہازوں وغیرہ میں بھی استطاعت کے بقدر وقت پر نماز پڑھنا ضروری ہے۔ دوسری طرف عوامی مقامات پر نماز پڑھنے والوں کو بھی خاص خیال رکھنا چاہیے کہ ان کی عبادت سے دوسروں کو تکلیف نہ پہنچے اور جس جگہ نماز پڑھنے سے ضرر کا اندیشہ ہو اور کسی طرح نماز پڑھنے کی صورت نہ بنتی ہو تو ایسی صورت میں  وہاں نماز مؤخر کرنے کی بھی گنجائش پائی جاتی ہے۔
دوسری تجویز : مساجد میں خواتین کی آمد
خواتین کے مسجد میں آنے کے سلسلے میں احادیث میں کچھ شرائط کے ساتھ اباحت ثابت ہے البتہ ان کے لیے گھر میں نماز پڑھنا افضل اور زیادہ باعثِ اجر ہے۔ صحاب کرام بھی خواتین کے لیے گھر میں نماز پڑھنے کو افضل سمجھتے تھے۔ اگر کوئی خاتون ضرورت کے تحت گھر سے باہر ہو اور نماز کے قضا ہونے کا اندیشہ ہو اور قریب میں مسجد موجود ہو تو وہاں نماز ادا کر سکتی ہے ۔
اسی طرح خواتین کے دعوتی و اصلاحی پروگرام کے لیے کوئی مناسب جگہ مہیا نہ ہونے کی صورت میں مسجد میں پروگرام کرنے کی گنجائش ہے اور جو خواتین ضرورت کے تحت گھر سے باہر ہوں ان کے لیے فرض نمازوں کی ادائیگی کے لیے جن مساجد میں گنجائش ہے وہاں کوئی گوشہ مختص کرنا  بھی درست ہے۔
شاہراہِ عام، بازاروں اور عوامی جگہوں (ریلوے اسٹیشنوں، ایر پورٹوں، ہاسپٹلوں وغیرہ) کے قریب تعمیر ہونے والی نئی مسجدوں میں خواتین کے لیے ان کی سہولیات کی رعایت کے ساتھ مخصوص حصہ بنایا جانا چاہیے۔
تیسری تجویز: سونا و چاندی کے نصاب کا معیار اور ضمِّ نصاب کا مسئلہ
زکوٰۃ اسلام کا ایک اہم فریضہ ہے جسے شریعت نے صاحبِ نصاب پر لازم قرار دیا ہے ۔ حدیث کے مطابق 20 مثقال سونا اور 200 درہم چاندی نصاب شرعی ہیں۔ جس شخص کی ملکیت میں 20 مثقال سونا (87.5 گرام) یا  200 درہم (612 گرام) چاندی ہو، وہ شریعت کی نظر میں صاحبِ نصاب ہے اور اس پر زکوٰۃ لازم ہے۔
اموالِ تجارت اور کرنسی نقود پر بھی زکوٰۃ لازم ہے البتہ ان کا نصاب جمہور فقہاء کی تصریحات کے مطابق یہی ہے کہ چاندی کا نصاب یعنی 200 درہم ( 612 گرام) کی مالیت کے بہ قدر ہونے پر زکوۃ لازم ہوگی۔ شرکائے سمینار کی بڑی تعداد اسی موقف پر ہے لیکن ان کی ایک معتدّ بہ تعداد یہ رائے بھی رکھتی ہے کہ سونے کے نصاب میں 20 مثقال (87.5 گرام) کی قیمت کو پہنچنے پر ہی زکوۃ لازم ہوگی۔
اگر کسی کے پاس سونا اور چاندی دونوں اپنے اپنے نصاب سے کم مقدار میں ہوں تو ان دونوں کو اجزاء کے ذریعہ سے ملانے کی گنجائش ہے۔ اگر دونوں کے ملانے سے نصاب مکمل ہو جاتا ہے تب ان پر زکوٰۃ لازم ہوگی ورنہ نہیں ہوگی۔
قربانی شریعت کا ایک حکم ہے جو صاحبِ حیثیت پر رکھی گئی ہے۔ اگر کسی کے پاس ضرورت سے زائد چاندی کے نصاب کے بہ قدر مالیت ہو لیکن اس کے لیے اپنی نقد مالی حیثیت کی بنا پر قربانی کا صرفہ برداشت کرنا مشکل ہو تو اس کے لیے قربانی نہ کرنے کی بھی گنجائش ہے ۔
جس شخص کے پاس حوائجِ اصلیہ سے زائد سامان اتنی مالیت کے بہ قدر ہو جو چاندی کے نصاب کی مالیت تک پہنچ جاتی ہو تو اس کے لیے زکوٰۃ لینا درست نہیں ہے۔

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 05 نومبر تا 11 نومبر 2023