مدراس ہائی کورٹ نے تمل ناڈو پولیس کو عدالتی اختیارات دینے والے ریاستی حکومت کے احکامات کو منسوخ کیا
نئی دہلی، مارچ 14: مدراس ہائی کورٹ نے پیر کو ریاستی حکومت کے ان دو احکامات کو منسوخ کر دیا جن کے تحت پولیس کو ایگزیکیٹو مجسٹریٹ کے طور پر کام کرنے کا اختیار دیا گیا تھا۔
2013 اور 2014 میں تمل ناڈو حکومت کی طرف سے منظور کیے گئے ان احکامات نے پولیس کے ڈپٹی کمشنروں کو عادی مجرموں کے خلاف کارروائی کرنے کا اختیار دیا تھا۔ بار اینڈ بنچ کے مطابق ان میں بانڈز پر دستخط کرنے، بانڈ کی رقم ضبط کرنے، شوکاز نوٹس جاری کرنے اور اپنے بانڈز کی خلاف ورزی کرنے والے عادی مجرموں کو سزائیں دینے کے اختیارات شامل تھے۔‘‘
یہ اختیارات عام طور پر کوڈ آف کرمنل پروسیجر کی دفعہ 107 اور 110 کے تحت ایگزیکیٹو مجسٹریٹس کے پاس ہوتے ہیں۔
مدراس ہائی کورٹ درخواستوں کے ایک بیچ کی سماعت کر رہی تھی جس میں ریاست کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس کی طرف سے اختیارات ملنے کے بعد سے منظور کیے گئے متعدد احکامات کو چیلنج کیا گیا تھا۔ درخواست گزاروں کا موقف تھا کہ ریاستی حکومت کا یہ حکم اختیارات کی علاحدگی کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔
عدالت اس بات کا بھی جائزہ لے رہی تھی کہ آیا ایگزیکیٹو مجسٹریٹس کو سی آر پی سی کے سیکشن 107 اور 110 کے تحت چلائے جانے والے بانڈز کی خلاف ورزی پر سی آر پی سی کی دفعہ 122 کے تحت گرفتاریوں کا حکم دینے یا سزائیں دینے کا اختیار ہے۔
پیر کے روز جسٹس این ستیش کمار اور این آنند وینکٹیش کی ایک ڈویژن بنچ نے خبردار کیا کہ پولیس کو عدلیہ سے تعلق رکھنے والے اختیارات تفویض کرنے سے انتشار پھیل سکتا ہے۔
عدالت نے کہا ’’دوسرے لفظوں میں، تفتیش، استغاثہ اور فیصلہ سازی کا پورا عمل اب ایگزیکیٹو کی ایک شاخ، پولیس کے پاس ہے۔ جب خاکی اور عدالتی لباس کو ملا کر ایک افسر کو دیا جاتا ہے، تو اس کے نتیجے میں سامنے آنے والی تصویر انتظامی انارکی کی ہوتی ہے۔‘‘
بنچ نے یہ بھی کہا کہ ایگزیکیٹو مجسٹریٹس کو یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ اپنے بانڈ کی شرائط توڑنے پر گرفتاریوں کا حکم دیں یا سزائیں دیں، یہ صرف جوڈیشیل مجسٹریٹ ہی کر سکتا ہے۔
عدالت نے یہ بھی نوٹ کیا کہ حکومت کی طرف سے ان احکامات کے پیچھے کوئی وجہ فراہم نہیں کی گئی اور یہ احکامات محض سابق وزیر اعلیٰ جے جے للیتا کی ہدایت پر پاس کیے گئے تھے۔