مدھیہ پردیش: پولیس نے چرچ کے عہدیداروں کو نوٹس بھیجے، اعتراضات کے بعد انھیں واپس لیا
نئی دہلی، جولائی 17: مدھیہ پردیش پولیس نے گZشتہ ہفتے اندور میں ایک چرچ کے عہدیداروں کو مذہبی تبدیلی میں ملوث ہونے کے بارے میں تفتیش کرتے ہوئے نوٹس جاری کیا تھا، لیکن کمیونٹی کے اراکین کے اعتراض کے بعد اتوار کو نوٹس واپس لے لیا۔
ایسی ہی ایک تنظیم کے ایک اہلکار نے بتایا کہ چرچ اور مذہبی تنظیموں کے چالیس عہدیداروں کو نوٹس موصول ہوئے۔
یونائیٹڈ کرسچن فورم کے سریش کالٹن نے کہا کہ نوٹسز میں عہدیداروں سے کہا گیا تھا کہ وہ یہ بتائیں کہ آیا وہ یا ان کی تنظیمیں مذہب کی تبدیلی میں ملوث ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پولیس کا یہ عمل ہمارے آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ ’’ہم میں سے کوئی بھی ایسی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہے اور ہم ان نوٹسز کے خلاف ہائی کورٹ جائیں گے۔‘‘
کالٹن نے کہا کہ اندور میں 60,000 عیسائی ہیں اور ان میں سے بہت سے صحت اور تعلیم سے متعلق سماجی بہبود کی سرگرمیوں میں شامل ہیں۔
اندور کے پولس کمشنر مکرند دیوسکر نے کہا کہ نوٹس شہر کے تمام تھانوں کے اسٹیشن ہاؤس افسران کو بھیجے گئے تھے اور انھوں نے انھیں ’’غلطی سے‘‘ چرچ کے عہدیداروں کو بھیج دیا۔
انھوں نے نامہ نگاروں کو بتایا ’’لہٰذا کمیونٹی کے اراکین کی مخالفت کے بعد نوٹس واپس لے لیے گئے ہیں۔‘‘