مدھیہ پردیش: ’لو جہاد‘ کے الزام میں ایک ہندو خاتون کی سالگرہ کی پارٹی میں ہندوتوا شدت پسندوں کے ہجوم کا خاتون کے مسلم دوستوں پر حملہ
نئی دہلی، جنوری 24: دی کوئنٹ کی رپورٹ کے مطابق مدھیہ پردیش کے اندور میں ایک ہندوتوا ہجوم نے ہفتے کے روز مبینہ طور پر ایک 24 سالہ ہندو خاتون کے فلیٹ میں گھس کر اس کے مرد مسلم دوستوں پر ’’لو جہاد‘‘ کا الزام لگاتے ہوئے حملہ کیا۔
’’لو جہاد‘‘ ہندوتوا شدت پسندوں کا ایک سازشی نظریہ ہے، جس کے تحت وہ مسلمان مردوں پر شادی کے ذریعے ہندو خواتین کا مذہب تبدیل کرنے کا الزام لگاتے ہیں۔
خاتون ہفتے کے روز اپنی سالگرہ کی تقریب کی میزبانی کر رہی تھی اور اس نے اپنے پانچ مسلمان دوستوں کو اس میں شرکت کے لیے مدعو کیا تھا۔ تاہم دی کوئنٹ کے مطابق مبینہ طور پر بجرنگ دل ہندوتوا گروپ سے منسلک ہجوم اس کے گھر میں داخل ہوا اور مسلمان مردوں کو مارا پیٹا۔
سیاست کی خبر مطابق ہجوم، اس کے بعد مسلمان مرد اور عورت کو شہر کے ایم آئی جی کالونی پولیس اسٹیشن لے گیا اور انھیں شکایت درج کرانے پر مجبور کیا۔ تاہم خاتون نے کسی کے خلاف شکایت درج کرانے سے انکار کردیا۔
سب انسپکٹر سیما شرما نے کہا ’’میں اس پر تبصرہ نہیں کر سکتی کہ آیا اس میں کوئی مذہبی زاویہ ہے کیوں کہ تحقیقات ابھی جاری ہیں۔‘‘
تاہم پولیس نے ہفتہ کے روز ان پانچ مسلم مردوں کو تعزیرات ہند کی دفعہ 151 (پانچ یا اس سے زیادہ افراد کی کوئی بھی اسمبلی جس سے عوامی امن میں خلل پڑ سکتا ہے) کے تحت جیل بھیج دیا۔
اسکرول کے مطابق ایم آئی جی پولیس اسٹیشن کے انچارج افسر اجے ورما نے کہا کہ دونوں فریقوں کے درمیان جھگڑا خاتون کے فلیٹ سے بڑھ کر سڑک تک آگیا تھا۔ انھوں نے مزید کہا ’’جب یہ گروہ پولیس سٹیشن آیا تو انھوں نے ہمارے اسٹیشن کا گھیراؤ کیا۔ اس وقت امن برقرار رکھنے کے لیے پانچوں افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔‘‘
ورما نے کہا کہ امکان ہے کہ ان افراد کو منگل تک بانڈ پر رہا کر دیا جائے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا حملہ آوروں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، ورما نے کہا ’’کسی کو آگے آکر ان کے خلاف شکایت درج کرانی ہوگی۔ جب تک کوئی مقدمہ درج نہ کرائے ہم کوئی کارروائی نہیں کر سکتے۔‘‘