اپوزیشن کے احتجاج کے دوران لوک سبھا نے بحث کے بغیر تین بل منظور کیے

نئی دہلی، اگست 9: دی ہندو کی خبر کے مطابق لوک سبھا نے پیر کو آئین (شیڈولڈ ٹرائبز) آرڈر (ترمیمی) بل، ڈپازٹ انشورنس اور کریڈٹ گارنٹی کارپوریشن (ترمیمی) بل اور لمیٹیڈ لائبلیٹی پارٹنر شپ (ترمیمی) بل کو بغیر کسی بحث کے منظور کر لیا۔

معلوم ہو کہ اپوزیشن کے ذریعے تینوں زرعی قوانین اور پیگاسس تنازعہ پر بحث کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے لگانے کے سبب لوک سبھا اور راجیہ سبھا کو دوپہر 2 بجے تک ملتوی کردیا گیا تھا۔

مرکز نے ابھی تک واضح طور پر پیگاسس سپائی ویئر کے استعمال سے انکار نہیں کیا ہے اور پارلیمنٹ میں اس معاملے پر بحث کرنے سے بھی انکار کردیا۔

دریں اثنا پیر کو اپوزیشن کے احتجاج کے درمیان وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے لمیٹید لائبلیٹی پارٹنرشپ (ترمیمی) بل پیش کیا۔ پی ٹی آئی کے مطابق اس کا مقصد لمیٹیڈ لائبلیٹی پارٹنرشپ قانون 2008 میں ترامیم کرکے کاروبار میں آسانی کو بڑھانا ہے۔

اے این آئی کی رپورٹ کے مطابق جب سیتارمن نے بل کے بارے میں بات کی، تب اپوزیشن کے اراکین اسمبلی ایوان کے ویل پر جمع ہوگئے اور پیگاسس تنازعہ کے خلاف نعرے لگانے لگے۔ ان کے احتجاج کے باوجود یہ بل منظور کر لیا گیا۔

اس کے بعد سیتارمن نے ڈپازٹ انشورنس اور کریڈٹ گارنٹی کارپوریشن (ترمیمی) بل 2021 پیش کیا۔

بزنس سٹینڈرڈ کے مطابق وزیر خزانہ نے لوک سبھا میں کہا ’’ہم 90 دن کے اندر اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ ڈپازٹ کرنے والوں کو پیسے ملیں تاکہ چھوٹے ڈپازٹ کرنے والوں کو جو تمام ڈپازٹ کرنے والوں کا 98 فیصد بنتے ہیں، ان کے پیسے وقت پر مل جائیں۔‘‘

دی ہندو کی خبر کے مطابق سیتارمن نے اپوزیشن سے بحث میں حصہ لینے کی اپیل کی، لیکن انھوں نے اپنا احتجاج جاری رکھا۔ بالآخر بل بغیر بحث کے منظور کر لیا گیا۔

لوک سبھا نے آئین (شیڈولڈ ٹرائبز) آرڈر (ترمیمی) بل2021 کو بھی منظور کیا۔

دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق یہ بل پارلیمنٹ کو آئین (شیڈولڈ ٹرائبز) آرڈر 1950 میں مطلع کردہ درج فہرست قبائل کی فہرست میں ترمیم کی اجازت دینے کی کوشش کرتا ہے۔ پی ٹی آئی کے مطابق یہ بل ریاستوں کو اپنی دیگر پسماندہ طبقات یا او بی سی فہرستیں بنانے کے لیے بااختیار بنانا چاہتا ہے۔

لوک سبھا میں کانگریس کے رہنما ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں نے اس بل کی حمایت کرتی ہے اور اس پر بحث کرنا چاہتی ہے۔

ترنمول کانگریس کے رہنما سدیپ بندوپادھیائے نے اسپیکر پر زور دیا کہ وہ پیر کو بل پاس نہ کریں اور اس پر بحث کی اجازت دیں۔ ڈی ایم کے اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی نے بھی اس کی منظوری سے قبل بحث کا مطالبہ کیا۔

اے این آئی کی رپورٹ کے مطابق اس سے قبل دن میں اپوزیشن جماعتوں نے مانسون سیشن کے بقیہ حصے کے لیے اپنی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ایک میٹنگ کی تھی۔

اجلاس کے بعد راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے نے کہا ’’تمام اپوزیشن پارٹیاں آئین (ایک سو ستائیسویں ترمیمی) بل 2021 کی آج پارلیمنٹ میں حمایت کریں گی۔‘‘