آسام-میزورم سرحدی تنازعہ: آسام کے وزیراعلیٰ ہمنتا بسوا سرما آج وزیر اعظم مودی اور امت شاہ سے ملاقات کریں گے

نئی دہلی، اگست 9: اے این آئی کی خبر کے مطابق آسام کے وزیراعلیٰ ہمنتا بسوا سرما آج وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کریں گے تاکہ وہ میزورم کے ساتھ ریاست کے سرحدی تنازعہ پر تبادلہ خیال کریں۔

سرما کے، آسام سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ دیگر مرکزی وزرا سے بھی ملنے کی توقع ہے۔ وزیراعلیٰ نے اے این آئی کو بتایا ’’میں اس [سرحدی تنازعہ] کے معاملے پر آج [وزیر داخلہ] امت شاہ سے ملاقات کروں گا۔ کوئی خاص وقت نہیں دیا گیا ہے لیکن مجھ سے شام تک تیار رہنے کو کہا گیا جب وہ کال کرسکتے ہیں۔‘‘

وزیر اعلیٰ نے الزام لگایا کہ میزورم کے علاوہ دیگر پڑوسی ریاستوں نے بھی آسام کی زمین پر قبضہ کیا ہے۔ انھوں نے دعوی کیا کہ ’’میزورم نے ہماری زمین کا کچھ حصہ پچھلے چھ سے سات مہینوں میں لیا ہے۔ انھیں اسے چھوڑ دینا چاہیے اور پھر ایک بنچ مارک باؤنڈری بنانی چاہیے تاکہ یہ یقین دہانی کرائی جائے کہ مزید تجاوزات نہیں کی جائیں گی۔‘‘

اے این آئی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اتوار کو سرما نے بی جے پی کے اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ انفرادی ملاقاتیں بھی کیں۔

آسام-میزورم سرحدی تنازعہ

26 جولائی کو دونوں ریاستوں کی پولیس کے درمیان فائرنگ اور جھڑپوں کی اطلاعات سامنے آنے کے بعد آسام-میزورم سرحد پر کشیدگی بڑھ گئی تھی۔

دونوں ریاستوں میں 164.6 کلومیٹر طویل سرحد مشترک ہے، جو طویل عرصے سے تنازعے کی وجہ بنی ہوئی ہے۔ 1994 کے بعد سے مذاکرات کے کئی دور اختلافات کو حل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

دونوں ریاستوں کی فورسز کے جھڑپوں کے دوران آسام پولیس کے پانچ افسران اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ جب کہ میزورم میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ ریاستی حکومت نے دعویٰ کیا کہ آسام پولیس کے تقریباً 200 اہلکاروں نے سینٹرل ریزرو پولیس فورس اور ریاستی پولیس کے ذریعہ ڈیوٹی پوسٹ کو پار کیا تھا۔

5 اگست کو دونوں ریاستی حکومتوں نے ’’بین ریاستی سرحدوں پر موجود کشیدگی کو دور کرنے اور پائیدار حل تلاش کرنے کے لیے‘‘ ایک مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کیے۔ دونوں فریق متنازعہ علاقوں میں ’’غیر جانبدار افواج‘‘ کی تعیناتی پر متفق ہیں۔

اس اعلان کے بعد 7 اگست کو ملک کے مختلف حصوں سے وہ ٹرک جو کہ میزورم بارڈر پر رکے ہوئے تھے، ریاست میں داخل ہوئے۔ مقامی افراد کی غیر رسمی ناکہ بندی کی وجہ سے وہ ٹرک، جن میں ادویات، ڈیزل اور کھانا پکانے والی گیس سمیت ضروری سامان تھے، بارہ دن سے سرحد پر پھنسے ہوئے تھے۔