لکھیم پور کھیری: یوپی نے تشدد کی تحقیقات کے لیے الہ آباد ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج کو مقرر کیا
نئی دہلی، اکتوبر 7: اتر پردیش حکومت نے الہ آباد ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج پردیپ کمار شریواستو کے یک رکنی کمیشن کو لکھیم پور کھیری تشدد کی تحقیقات کے لیے مقرر کیا ہے۔
کمیشن سے کہا گیا ہے کہ وہ دو ماہ کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرے۔
مرکز کے متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج کے دوران 3 اکتوبر کو لکھیم پور کھیری ضلع میں تشدد کے بعد چار کسانوں سمیت آٹھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ کسانوں نے الزام لگایا ہے کہ ایک گاڑی جو مرکزی وزیر اجے مشرا کے قافلے کا حصہ تھی مظاہرین پر چڑھ گئی تھی۔ انھوں نے دعویٰ کیا ہے کہ گاڑی وزیر کے بیٹے آشیش مشرا کی ہے۔
پولیس نے آشیش مشرا کے خلاف قتل اور مجرمانہ سازش سمیت متعدد الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ تاہم ابھی تک اسے گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔
آدتیہ ناتھ حکومت کے اس سنگل پرسن کمیشن کا فیصلہ تین دن بعد آیا ہے، جب اس نے اعلان کیا تھا کہ ہائی کورٹ کا ایک ریٹائرڈ جج اس تشدد کی تحقیقات کرے گا۔ حکومت نے مرنے والے چاروں کسانوں کے لواحقین کو 45 لاکھ روپے معاوضہ اور سرکاری ملازمت دینے کا اعلان بھی کیا تھا۔
دریں اثنا آج ہی چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا بنچ بھی لکھیم پور کھیری تشدد پر ایک درخواست کی سماعت کرے گا۔ اتر پردیش میں مقیم دو وکلا نے چیف جسٹس کو خط لکھ کر اس معاملے کی مرکزی تفتیشی بیورو سے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔ جسٹس ہما کوہلی اور سوریا کانت بھی اس بنچ کا حصہ ہیں۔