دہلی فسادات: پولیس پر جرمانہ عائد کرنے اور اس کی تحقیقات کو ’’بے حسی اور مضحکہ خیزی پر مبنی‘‘ کہنے والے جج ونود یادو کا تبادلہ کیا گیا

نئی دہلی، اکتوبر 7: ایڈیشنل سیشن جج ونود یادو کا، جو دہلی پولیس کی جانب سے گزشتہ سال فروری میں دارالحکومت میں فرقہ وارانہ تشدد سے متعلق کئی مقدمات کو سنبھالنے پر تنقید کرتے رہے تھے، تبادلہ کر دیا گیا ہے۔

یادو کو، جنھوں نے جولائی میں دہلی پولیس کو فروری 2020 کے تشدد سے متعلق ایک کیس میں ’’بے حسی اور مضحکہ خیزی پر مبنی‘‘ تفتیش کے لیے پولیس پر 25 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا تھا، دارالحکومت کے راؤس کورٹ ایونیو کی ایک عدالت میں بھیج دیا گیا ہے۔ انھیں وہاں کرپشن سے متعلق مقدمات کی سماعت کے لیے بطور خاص جج تعینات کیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی کے مطابق جج وریندر بھٹ کرکردوما ٹرائل کورٹ میں یادو کی جگہ لیں گے۔

دہلی ہائی کورٹ کی منتقلی کا نوٹس اسی دن آیا جب یادو نے مشاہدہ کیا کہ تشدد سے متعلق ایک کیس میں پولیس کا ایک گواہ ’’حلف لے کر بھی جھوٹ بول رہا ہے‘‘۔ انھوں نے یہ تبصرہ ایک ہیڈ کانسٹیبل اور دہلی پولیس کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر کے ذریعے ایک کیس میں ملزمان کی شناخت کے حوالے سے متضاد بیانات دیے جانے کے بعد کیا۔

اس سے قبل جولائی میں یادو نے بھجن پورہ پولیس اسٹیشن کے اسٹیشن ہاؤس افسر اور اس کے نگران افسران پر 25 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا تھا۔

انھوں نے یہ جرمانہ ایک درخواست کی سماعت کے دوران لگایا جس میں کہا گیا تھا کہ پولیس نے تشدد کے دوران گولی لگنے سے زخمی ہونے والے شخص کی شکایت کی بنیاد پر پہلی معلوماتی رپورٹ درج نہیں کی۔ پولیس نے ایک نظرثانی کی درخواست دائر کی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس کیس میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ تاہم یادو نے مشاہدہ کیا کہ پولیس نے دو الگ الگ شکایات کو ملادیا ہے۔

یادو نے مشاہدہ کیا تھا ’’میں اس معاملے میں کی گئی تحقیقات کی افادیت اور منصفانہ ہونے کے بارے میں اپنے آپ کو قائل نہیں کر سکا۔‘‘

ستمبر میں ایک اور کیس کی سماعت کے دوران یادو نے تبصرہ کیا تھا کہ فروری 2020 کا تشدد پولیس کی ناکامی کے لیے یاد رکھا جائے گا۔

انھوں نے یہ مشاہدہ تین ملزمان کو رہا کرتے ہوئے کیا جن کے خلاف پولیس طویل تفتیش کے صرف پانچ گواہ پیش کر سکی تھی، جس میں خود شکایت کنندہ اور تین خود پولیس کے افسران شامل تھے۔

یادو نے سماعت کے دوران کہا تھا کہ ’’میں اپنے آپ کو اس مشاہدے سے روکنے کے قابل نہیں ہوں کہ جب تاریخ دہلی میں تقسیم کے بعد بدترین فرقہ وارانہ فسادات پر نظر ڈالے گی، تو اسے تحقیقاتی ایجنسی کی جدید سائنسی طریقوں کا استعمال کرتے ہوئے مناسب تحقیقات کرنے میں ناکامی کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔‘‘

اگست میں ایک اور معاملے میں یادو نے نوٹ کیا تھا کہ تفتیشی افسر نے اس کیس سے متعلقہ شواہد اکٹھے نہیں کیے تھے۔ انھوں نے کہا تھا کہ تشدد سے متعلق بہت سے معاملات میں پولیس کی تفتیش ’’انتہائی ناقص‘‘ رہی ہے۔ انھوں نے دہلی پولیس کے کمشنر کو اس معاملے میں ’’اصلاحی اقدامات‘‘ کرنے کی بھی ہدایت دی تھی۔