لکھیم پور کھیری کیس: مرکزی وزیر کے بیٹے آشیش مشرا کو گرفتاری کے چار ماہ بعد ضمانت ملی

نئی دہلی، فروری 10: الہ آباد ہائی کورٹ نے آج مرکزی وزیر اجے مشرا کے بیٹے آشیش مشرا کو ضمانت دے دی، جسے لکھیم پور کھیری کیس میں ملزم کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔

مشرا نے نچلی عدالت سے اپنی ضمانت مسترد ہونے کے بعد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ سے رجوع کیا تھا۔

3 اکتوبر کو لکھیم پور کھیری میں تشدد میں کل آٹھ لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ مشرا کے خلاف مقدمہ مرکز کے تین زرعی قوانین کے خلاف ضلع میں احتجاج کے دوران چار کسانوں اور ایک صحافی کے قتل سے متعلق ہے۔ کسانوں نے الزام لگایا تھا کہ آشیش مشرا کی گاڑی مظاہرین کے اوپر چڑھ گئی تھی۔

اس معاملے میں اسے 9 اکتوبر کو گرفتار کیا گیا تھا۔

سماعت کے دوران مشرا کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ جی ڈی چترویدی نے دعویٰ کیا تھا کہ مشرا وہ کار نہیں چلا رہے تھے جس نے مبینہ طور پر مظاہرین کو کچل دیا تھا۔

مشرا کے وکیل نے یہ بھی کہا کہ ان کے مؤکل جب یہ واقعہ پیش آیا اس وقت اس مقام پر موجود نہیں تھا۔ چترویدی نے دلیل دی کہ یہاں تک کہ اگر استغاثہ کی دلیل کو درست مانا جائے اور مشرا واقعی کار میں تھا، تو یہ کہا گیا ہے کہ کہ وہ ڈرائیور کے ساتھ بیٹھا تھا اور وہ گاڑی نہیں چلا رہا تھا۔

وکیل نے استدلال کیا کہ ریکارڈ پر ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے جس سے یہ ثابت ہو کہ مشرا نے کسانوں پر گاڑی چڑھانے کا حکم دیا تھا۔

دریں اثنا شکایت کنندہ کے وکیل جگجیت سنگھ نے استدلال کیا کہ ڈرائیور، مشرا کے حکم کے بغیر مظاہرین کو نہیں مار سکتا تھا، کیوں کہ وہ ایک بااثر شخص ہے، ایک مرکزی وزیر کا بیٹا ہے۔ تاہم سنگھ اپنی دلیل کی تائید کے لیے ثبوت فراہم نہیں کر سکے۔

3 جنوری کو اتر پردیش پولیس نے اس معاملے میں داخل کی گئی پہلی چارج شیٹ میں مشرا کا نام لیا۔ دوسری چارج شیٹ، جس میں چار کسانوں پر تشدد کے دوران بھارتیہ جنتا پارٹی کے دو کارکنوں اور ایک ڈرائیور کو مارنے کا الزام لگایا گیا ہے، 21 جنوری کو داخل کی گئی تھی۔