جے پور: کالج کی جانب سے برقع پوش طالبات کو کلاس میں جانے سے روکنے کے بعد طالبات اور ان کے رشتہ داروں کا احتجاج

نئی دہلی، فروری 12: پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق کچھ مسلم طالبات اور ان کے رشتہ داروں نے جمعہ کو جے پور کے چکسو قصبے کے ایک پرائیویٹ کالج میں لڑکیوں کو برقع پہن کر کلاس میں جانے کی اجازت نہ ملنے کے بعد مظاہرہ کیا۔

کالج کے حکام کا کہنا تھا کہ لڑکیوں نے صرف پچھلے چار یا پانچ دنوں سے برقعہ پہن کر آنا شروع کیا ہے، جب کہ طالبات اور ان کے والدین نے کہا کہ لڑکیاں پچھلے تین سالوں سے برقعے میں کلاسز میں آ رہی ہیں اور اس سے پہلے کسی نے اعتراض نہیں کیا تھا۔

یہ واقعہ کرناٹک میں اسی طرح کے واقعات کے خلاف مظاہروں کے درمیان پیش آیا جہاں گورنمنٹ ویمنز پری یونیورسٹی کالج کی طالبات گزشتہ ماہ اس وقت سے احتجاج کر رہی ہیں جب انھیں حجاب میں ملبوس ہونے کی وجہ سے کلاس میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ 5 فروری کو کرناٹک حکومت نے ایسے کپڑوں پر پابندی لگانے کا حکم جاری کیا جو ’’مساوات، سالمیت اور امن عامہ کو خراب کرتے ہیں۔‘‘

جمعہ کے روز کستوری دیوی کالج، جہاں یہ واقعہ پیش آیا، کی طالبات نے الزام لگایا کہ انھیں برقعہ یا حجاب پہن کر کلاس میں جانے سے روک دیا گیا تھا۔ تاہم کالج کے حکام نے کہا کہ انھوں نے لڑکیوں کو حجاب پہننے سے کبھی نہیں روکا۔

ایک 20 سالہ طالبہ نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ کالج نے پہلے ان کے برقع پہننے پر کوئی اعتراض نہیں کیا تھا۔

اس نے مزید کہا ’’لیکن آج صبح کالج انتظامیہ نے مجھے اور کچھ دوسری لڑکیوں کو یہ کہتے ہوئے روک دیا کہ ہم برقع میں کالج میں داخل نہیں ہو سکتے۔ ہمیں کالج کے احاطے سے باہر نکلنے کو کہا گیا۔‘‘

ایک اور طالبہ نے اخبار کو بتایا کہ کالج انتظامیہ نے کہا کہ برقع پہننے والوں کو کلاس میں جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور یہ دھمکی بھی دی کہ انھیں ٹرانسفر سرٹیفکیٹ جاری کر دیا جائے گا۔

ایک اور طالبہ نے کہا ’’ہم نے اپنی یونیفارم کے اوپر برقع پہن رکھا تھا۔ کالج میں داخل ہونے کی اجازت نہ ملنے پر ہم میں سے کچھ نے رونا شروع کر دیا۔ کچھ مقامی لوگ جنھوں نے ہمیں پریشانی میں دیکھا، انتظامیہ سے مسئلہ پوچھنے آئے۔ کچھ ہی دیر میں پولیس بھی پہنچ گئی اور معاملہ حل ہو گیا۔‘‘

پولیس نے بتایا کہ لڑکیوں کے رشتہ داروں نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ کالج انتظامیہ نے انھیں حجاب پہننے کی اجازت نہیں دی۔

سب انسپکٹر جتیندر نے بتایا کہ بی اے فرسٹ اور سیکنڈ ایئر کی دس سے 12 مسلم لڑکیاں برقع پہن کر کالج پہنچیں اور کالج انتظامیہ نے انھیں کالج میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جس کے بعد ان کے اہل خانہ نے کالج پہنچ کر احتجاج کیا۔

انھوں نے کہا کہ معاملہ بات چیت سے حل ہو گیا ہے۔

تاہم کالج کے حکام نے دعویٰ کیا کہ انھوں نے طالبات کو حجاب پہننے سے کبھی نہیں روکا۔

کالج کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر سمیت شرما نے کہا ’’کچھ لڑکیاں پچھلے تین چار دنوں سے برقعوں میں کالج آ رہی ہیں۔ انھیں دیکھ کر کچھ اور طالبات بھی جمعرات کو بغیر یونیفارم کے کالج آئیں۔‘‘

کالج انتظامیہ نے کہا کہ برقعہ پہننا ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی کرتا ہے جو پچھلے چھ سات سالوں سے نافذ ہے۔ اس نے مزید کہا کہ اس سے دوسرے طلبا کو یونیفارم میں نہ آنے کی ترغیب ملتی ہے۔

دریں اثنا کرناٹک میں حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج ریاست بھر میں پھیل گیا ہے۔

کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی واڈرا اور نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی سمیت کئی افراد اور گروپس نے حجاب پر پابندی کی مذمت کی ہے۔