لداخ پولیس نے تریپورہ فسادات سے متعلق ٹویٹس پر کارکن سجاد کارگلی کے خلاف مقدمہ درج کیا
نئی دہلی، نومبر 1: لداخ پولیس نے معروف سماجی کارکن سجاد کارگلی کے خلاف تریپورہ میں مسلمانوں اور ان کے مذہبی مقامات کے خلاف حالیہ فسادات پر ٹویٹس کے لیے مقدمہ درج کیا ہے۔
دی ہندو کے مطابق کارگلی نے، جنھوں نے کارگل سے گذشتہ لوک سبھا انتخابات میں حصہ لیا تھا، کہا کہ ’’مجھے پولیس نے میرے ٹویٹس پر طلب کیا تھا، جو محض مبینہ تشدد کی تریپورہ سے آنے والی رپورٹوں کو دوبارہ پوسٹ کر رہے تھے۔ کارگل کی کوئی تاریخ نہیں ہے کہ کسی باہری شخص یا کسی مذہب کے لوگوں کو کوئی نقصان پہنچایا جائے۔ یہ مقدمہ کسی بھی غیر منصفانہ واقعہ کو نمایاں کرنے والوں کے خلاف پولیس کی زیادتی اور دھمکی لگتا ہے۔‘‘
یہ مقدمہ 29 اکتوبر کو تعزیرات ہند (IPC) کی دفعہ 107 اور 151 کے تحت ’’امن کی خلاف ورزی یا عوامی سکون کو خراب کرنے‘‘ کے تحت درج کیا گیا تھا۔
پولیس نے مسٹر کارگلی سے کہا تھا کہ وہ خود کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کریں، یہ کہتے ہوئے کہ ’’آپ کے ٹویٹ سے لوگوں میں یہ تاثر پیدا کرنے کا رجحان واضح ہوتا ہے کہ اس طرح کے واقعات رونما ہوئے ہیں اور اس وجہ سے کسی خاص کمیونٹی کے افراد کے خلاف نفرت اور ناپسندیدگی پھیلنے کا امکان ہے۔‘‘
پولیس نے کہا کہ اس طرح کے ٹویٹس کے نتیجے میں کارگل ضلع میں زائرین کو ہراساں کیا جا سکتا ہے۔ پولیس نے کہا ’’آپ کے ٹویٹ کا مواد ملک کے مختلف حصوں سے آنے والے سیاحوں کے لیے ایک بڑا خطرہ بن سکتا ہے، خاص طور پر ہندوؤں اور بدھ مت کے ماننے والوں کے لیے، جو ضلع کارگل میں اقلیت میں ہیں۔‘‘