کولکاتا بلدیہ کے انتخابات: ترنمول کانگریس نے 144 وارڈوں میں سے 134 پر کامیابی حاصل کی، بائیں بازو کو بی جے پی سے زیادہ ووٹ ملے
نئی دہلی، دسمبر 22: انڈین ایکسپریس نے انتخابی عہدیداروں کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ کولکاتا میونسپل کارپوریشن کے انتخابات میں منگل کو ترنمول کانگریس نے 144 وارڈوں میں سے 134 میں کامیابی حاصل کی۔ شہری ادارے کے لیے اتوار کو ووٹنگ ہوئی تھی۔
بھارتیہ جنتا پارٹی نے تین وارڈوں میں کامیابی حاصل کی جب کہ بائیں بازو کی پارٹیوں اور کانگریس نے دو دو وارڈوں میں کامیابی حاصل کی۔ تین وارڈوں میں آزاد امیدوار کامیاب ہوئے۔ تاہم ان تینوں نے کہا ہے کہ وہ ترنمول کانگریس میں شامل ہوں گے۔
بی جے پی کو، جو اس سال کے شروع میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں سیٹوں اور ووٹ شیئر کے لحاظ سے دوسرے نمبر پر رہی تھی، بلدیہ کے انتخابات میں بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ دی انڈین ایکسپریس کے مطابق، شہری باڈی کے انتخابات میں پارٹی کا ووٹ شیئر 8.94 فیصد تھا جو اس نے 2015 میں ہونے والے کولکاتا میونسپل کارپوریشن کے آخری انتخابات میں حاصل کیا تھا، اس سے 6 فیصد کم تھا۔
دریں اثنا بائیں بازو کی جماعتوں نے، جو اسمبلی انتخابات میں ایک بھی سیٹ جیتنے میں ناکام رہی تھیں، شہری اداروں کے انتخابات میں 11.13 فیصد ووٹ حاصل کرکے اپنی کارکردگی کو بہتر بنایا، جو ترنمول کانگریس کے بعد دوسرے نمبر پر ہیں۔
بائیں بازو کی جماعتیں 65 وارڈوں میں دوسرے نمبر پر رہیں۔ جب کہ بی جے پی 48 وارڈوں میں دوسرے نمبر پر رہی۔
بی جے پی کی ریاستی اکائی کے سربراہ سوکانتا مجومدار نے دعویٰ کیا کہ بائیں بازو کی جماعتوں کا دوبارہ ابھرنا اپوزیشن کے ووٹوں کو تقسیم کرنے کی ترنمول کانگریس کی چال کا حصہ ہے۔
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ انتخابات میں ان کی پارٹی کی جیت ایک ’’واضح پیغام‘‘ ہے کہ بائیں بازو کی جماعتوں اور بی جے پی کی ریاست میں کوئی موجودگی نہیں ہے۔ تاہم انھوں نے یہ اعلان نہیں کیا ہے کہ کولکاتا کا اگلا میئر کون بنے گا۔
موجودہ میئر اور ریاستی وزیر فرہاد حکیم نے کہا کہ اس معاملے پر 23 دسمبر کو پارٹی میٹنگ میں فیصلہ کیا جائے گا۔
وہیں اتوار کو ووٹنگ کے دوران تشدد کے کچھ واقعات رپورٹ ہوئے۔ پولنگ سٹیشن پر بم پھٹنے سے تین افراد زخمی ہو گئے۔ حملہ وارڈ نمبر 36 میں ٹکی اسکول کے سامنے ہوا۔
ایک پولیس افسر نے بتایا تھا کہ زخمیوں میں سے ایک کی ایک ٹانگ ختم ہو گئی ہے اور باقی ایک ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ انتخابات کے دوران امن و امان کی صورت حال خراب کرنے کے الزام میں 72 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔
بم پھینکنے کا دوسرا واقعہ شہر کے علاقے کھنہ میں پیش آیا تھا۔ تاہم وہاں کوئی زخمی نہیں ہوا۔
بی جے پی اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) نے الزام لگایا تھا کہ ترنمول کانگریس کے کارکن بوتھ ایجنٹوں کو کئی وارڈوں میں پولنگ مراکز میں داخل ہونے سے زبردستی روک رہے ہیں۔ تاہم ریاست کی حکمران جماعت نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا تھا۔
پی ٹی آئی کے مطابق 2015 میں ہوئے آخری بلدیہ کے انتخابات میں ترنمول کانگریس نے 124 نشستیں حاصل کی تھیں اور بائیں بازو کی جماعتوں نے 13 نشستیں حاصل کی تھیں۔ کانگریس کو پانچ اور بی جے پی نے دو وارڈوں میں کامیابی حاصل کی تھی۔
وہیں الیکشن سے پہلے بھی بی جے پی نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کی تھی جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ انتخابات کے دوران سینٹرل آرمڈ پولیس فورس کے اہلکاروں کو تعینات کیا جائے۔ سپریم کورٹ نے تاہم اس عرضی پر غور کرنے سے انکار کردیا تھا اور فریق کو کلکتہ ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کو کہا تھا۔
اس کے بعد، بی جے پی نے دوبارہ سپریم کورٹ کا رخ کیا جب کلکتہ ہائی کورٹ نے شہری باڈی انتخابات کے دوران سنٹرل آرمڈ پولیس فورس کے اہلکاروں کی تعیناتی کی اس کی درخواست کو مسترد کردیا۔
بی جے پی نے شہری باڈی انتخابات پر روک لگانے کی درخواست بھی دائر کی تھی۔ تاہم بدھ کو کلکتہ ہائی کورٹ نے انتخابات کو روکنے سے انکار کر دیا تھا۔