کولکاتا بلدیہ کے انتخابات: بی جے پی نے دھاندلی کا الزام لگایا، دوبارہ انتخابات کا مطالبہ کیا

مغربی بنگال، دسمبر 20: این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق مغربی بنگال میں اپوزیشن لیڈر سوویندو ادھیکاری نے اتوار کو ریاستی الیکشن کمشنر کے دفتر پر دھرنا دیا اور کولکاتا میونسپل کارپوریشن کے لیے دوبارہ انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے کہا ہے کہ اتوار کی پولنگ میں دھاندلی ہوئی تھی۔

معلوم ہو کہ کولکاتا میونسپل کارپوریشن کے انتخابات میں چھوٹے موٹا تشدد دیکھنے میں آیا۔ ایک پولنگ سٹیشن پر بم پھٹنے سے تین افراد زخمی ہو گئے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) نے الزام لگایا کہ ترنمول کانگریس کے رہنما بوتھ ایجنٹوں کو کئی وارڈوں میں پولنگ مراکز میں داخل ہونے سے زبردستی روک رہے ہیں۔

اتوار کی شام ادھیکاری کے ساتھ بی جے پی کے ایک وفد نے مغربی بنگال کے گورنر جگدیپ دھنکر سے ملاقات کی اور ان سے درخواست کی کہ تشدد، دھاندلی اور کولکاتا پولیس کے حکمران جماعت کے کہنے پر کام کرنے کے پیش نظر میونسپل انتخابات کو کالعدم قرار دیا جائے۔

گورنر نے وفد کو یقین دلایا کہ وہ تشدد کے بارے میں فکر مند ہیں اور وہ اپنے طرف سے اس کو کم کرنے کے لیے تمام اقدامات کریں گے۔ گورنر کے دفتر نے کہا ’’انھوں نے وفد سے کہا ہے کہ ممتا بنرجی کی حکمرانی کو قانون کی حکمرانی کے مطابق ہونا چاہیے۔‘‘

بی جے پی اور سی پی آئی (ایم) کے ارکان نے بھی شمالی کولکاتا کے برٹولا پولیس اسٹیشن کے باہر دھرنا دیا۔ وہاں انھوں نے بنرجی کے خلاف نعرے لگائے۔

دریں اثنا ترنمول کانگریس نے پولنگ کے دن دھاندلی اور تشدد بھڑکانے کے الزامات کو مسترد کیا ہے۔

ٹی ایم سی کے سکریٹری جنرل پارتھا چٹرجی نے کہا ’’اپوزیشن پارٹیوں نے ترنمول کانگریس اور انتظامیہ کو بدنام کرنے کے لیے دھرنا کیا ہے۔ ان کا کوئی ایجنڈا نہیں ہے، لوگوں سے ان کا تمام رابطہ ختم ہو چکا ہے، اور وہ انتخابات میں شکست کا یقین رکھتے ہیں۔‘‘

انڈیا ٹوڈے کی خبر کے مطابق ٹی ایم سی کے سینئر لیڈر فرہاد حکیم نے کہا کہ شہر میں کوئی تشدد نہیں ہوا۔

پارٹی کی سربراہ ممتا بنرجی نے کہا کہ وہ انتخابات میں ووٹروں کی تعداد سے خوش ہیں۔ انتخابی دھاندلی کے بی جے پی کے الزامات کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ’’اگر کوئی ڈرامہ کرتا ہے تو کوئی اس کی مدد نہیں کرسکتا۔‘‘

انتخابات سے پہلے بی جے پی نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کی تھی جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ انتخابات کے دوران سینٹرل آرمڈ پولیس فورس کے اہلکاروں کو تعینات کیا جائے۔ سپریم کورٹ نے تاہم اس عرضی پر غور کرنے سے انکار کردیا تھا اور فریق کو کلکتہ ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کو کہا تھا۔

بی جے پی نے بلدیہ کے انتخابات پر روک لگانے کی درخواست بھی دائر کی تھی۔ تاہم بدھ کو کلکتہ ہائی کورٹ نے انتخابات کو روکنے سے انکار کر دیا تھا۔