ایس ایف آئی کے احتجاج کے بعد کیرالہ پولیس نے ایشیا نیٹ کے دفتر کی تلاشی لی
نئی دہلی، مارچ 5: کیرالہ پولیس نے اتوار کو جنسی زیادتی کے ایک کیس کے بارے میں جعلی خبریں نشر کرنے کے الزام میں نیوز چینل ایشیا نیٹ کے دفتر کی تلاشی لی۔
پولیس نے کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے ایم ایل اے پی وی انور کی شکایت کی بنیاد پر ایشیا نیٹ کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ ایم ایل اے نے دعویٰ کیا ہے کہ چینل نے ایک نابالغ کے بیان کی بنیاد پر دس اسکولی لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے جھوٹے الزامات لگائے۔ یہ رپورٹ کیرالہ میں منشیات کے استعمال پر ایک پروگرام کا حصہ تھی۔
ایشیا نیٹ نے انور کی طرف سے لگائے گئے الزامات کی تردید کی۔
یہ تلاشیاں اس وقت کی گئیں جب اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا کے کارکنوں کے ایک گروپ نے مبینہ طور پر کوزی کوڈ میں ایشیا نیٹ کے دفتر میں گھس کر اس رپورٹ کے سلسلے میں عملے کے ارکان کو دھمکیاں دیں۔
این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق چینل نے پولیس میں شکایت درج کرائی، جس کی بنیاد پر ایس ایف آئی کے تقریباً 30 کارکنوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے مرکزی وزیر مملکت راجیو چندر شیکھر نے الزام لگایا کہ کیرالہ کے وزیر اعلی پنارائی وجین میڈیا کو ڈرا دھمکا کر ان کی حکومت کے خلاف کرپشن کے الزامات سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
دی انڈین ایکسپریس کے مطابق ایشیا نیٹ نیوز نیٹ ورک Jupiter Capital Private Limited کا ایک ذیلی ادارہ ہے، جس میں چندر شیکھر اکثریتی حصہ دار ہیں۔
کانگریس ایم ایل اے رمیش چینی تھالا نے بھی کہا کہ وہ پولیس کی کارروائی کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ انھوں نے ٹویٹر پر کہا ’’کیرالہ میں سی پی ایم اور پنارائی وجین کے دور حکومت میں آزاد پریس کی آزادی خطرے میں ہے۔ اگر وزیر اعلیٰ یا حکومت کے خلاف خبریں نشر ہوتی ہیں تو میڈیا کو ہراساں کیا جاتا ہے اور دھمکی دی جاتی ہے۔ یہ جمہوریت کا قتل ہے۔‘‘
ہفتہ کو پریس کلب آف انڈیا، انڈین ویمن پریس کور، دہلی یونین آف جرنلسٹس اور کیرالہ یونین آف ورکنگ جرنلسٹس نے بھی ایس ایف آئی کارکنوں کے ذریعے مبینہ حملے پر ایک مشترکہ بیان جاری کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ حملہ ’’ملک میں میڈیا تنظیموں اور صحافیوں کے خلاف بڑھتے ہوئے حملوں کی ایک اور مثال ہے۔‘‘
تنظیموں نے کیرالہ حکومت پر زور دیا کہ وہ مبینہ حملہ آوروں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔