کیرالہ بی جے پی کے سربراہ کے خلاف انتخابات سے نامزدگی واپس لینے کے لیے حریف امیدوار کو رشوت دینے کا مقدمہ درج

نئی دہلی، جون 8: این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق آج بھارتیہ جنتا پارٹی کی کیرالہ یونٹ کے سربراہ کے سریندرن کے خلاف 6 اپریل کو ہونے والے اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے والے ایک حریف امیدوار کو نامزدگی واپس لینے کے لیے رشوت دینے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

5 جون کو بہوجن سماج پارٹی کے امیدوار کے سندرا نے الزام لگایا تھا کہ بی جے پی رہنماؤں نے انھیں سریندرن کے خلاف مانجیسورم حلقہ سے انتخاب نہ لڑنے کے لیے ڈھائی لاکھ روپے اور ایک موبائل فون دیا تھا۔

ریاست کی ایک مقامی عدالت نے پیر کو پولیس کو ہدایت کی کہ وہ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسی) کے رہنما وی وی رمسن کی دائر درخواست کی بنیاد پر ’’انتخابات کو سبوتاژ کرنے کے ارادے سے رشوت دینے‘‘ سے متعلق مقدمہ درج کریں۔ تاہم عدالت نے کہا کہ ’’وارنٹ کے بغیر کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جائے۔‘‘

پولیس نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ سریندرن پر انڈین پینل کوڈ کے سیکشن 171 بی (رشوت) اور ای (رشوت لینے کی سزا) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ایک عہدیدار نے بتایا کہ یہ معلوم کرنے کے لیے تفتیش جاری ہے کہ سندرا کو یہ رقم کس نے دی۔

یہ الزامات ایسے وقت میں عائد کیے گئے ہیں جب کوڈاکارہ ڈکیتی کیس کے سلسلے میں بھی بھگوا جماعت کو تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ یہ معاملہ ایک لوٹ سے متعلق ہے، مبینہ طور پر ساڑھے تین کروڑ روپے کی لوٹ، جو ریاست میں ہونے والے اسمبلی انتخابات سے تین دن قبل 3 اپریل کو تھرسور کے قصبہ کوڈاکارہ میں ہوئی تھی۔ پولیس کی ابتدائی تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ یہ رقم انتخابی مہم کے لیے تھی۔

جے آر پارٹی کے ایک لیڈر نے بھی کیرالہ بی جے پی چیف پر این ڈی اے میں شامل ہونے کے لیے ایک اور امیدوار سی کے جانو کو 10 لاکھ روپے کی رشوت دینے کا الزام عائد کیا تھا۔ تاہم بھگوا جماعت نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔