کرناٹک: شیموگا میں ساورکر اور ٹیپو سلطان کے نام پر تشدد، دفعہ 144 نافذ، اسکول اور کالج بند
شیموگا (کرناٹک)، اگست 16: شیموگا کے امیر احمد سرکل میں وی ڈی ساورکر اور میسور کے حکمران ٹیپو سلطان کے پوسٹر لگانے کے تنازعہ میں پیر کو دو نوجوانوں پر چاقو سے حملہ کیا گیا۔ نوجوانوں کا علاج جاری ہے۔
چاقو مارنے کے واقعے کے بعد حالات کشیدہ ہیں۔ علاقے میں کشیدگی کے پیش نظر پورے شہر میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ ساتھ ہی بڑی تعداد میں پولیس فورس کو تعینات کیا گیا ہے۔ شیموگا کے کلکٹر نے منگل کو شہر اور بھدراوتی قصبے کی حدود میں اسکول اور کالج بند رکھنے کا حکم دیا ہے۔ کلکٹر نے کہا کہ ان دونوں جگہوں پر 18 اگست تک دفعہ 144 نافذ رہے گی۔
جاگرن کی خبر کے مطابق علاقے میں اضافی فورسز کو تعینات کر دیا گیا ہے۔ شہر میں 18 اگست تک امتناعی احکامات نافذ کر دیے گئے ہیں۔ 10 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ چاقو بردار بدمعاشوں کی تلاش شروع کر دی گئی ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے این آئی کی خبر کے مطابق اے ڈی جی پی لاء اینڈ آرڈر آلوک کمار نے کہا کہ ’’شیموگا تشدد معاملے میں 4 ملزمین کی شناخت ہو چکی ہے اور 2 کو پہلے ہی گرفتار کیا جا چکا ہے۔ 2 دیگر کی تلاش جاری ہے۔ ملزمین پر سخت کارروائی کی جائے گی۔‘‘
معلوم ہو کہ 76 ویں یوم آزادی کی تقریبات کے دوران ایک گروپ نے ہائی ماسٹ لائٹ پول پر ساورکر کا پوسٹر لگانے کی کوشش کی۔ کچھ لوگوں نے اس کی مخالفت کی اور وہاں ٹیپو سلطان کا پوسٹر لگانے کی کوشش کی۔ جس سے علاقے میں کشیدہ صورت حال پیدا ہوگئی۔ دونوں اطراف کے لوگ بڑی تعداد میں جمع تھے۔ پولیس کو صورت حال پر قابو پانے کے لیے لاٹھی چارج کرنا پڑا۔ بعد ازاں عہدیداروں نے اس مقام پر قومی پرچم لہرایا۔ اس کے ساتھ ہی بی جے پی نے مظاہرہ کیا اور مطالبہ کیا کہ ساورکر کا پوسٹر لگانے کی اجازت دی جائے۔
دوسری طرف وزیر اعلی بسواراج بومئی نے کہا کہ یہ واقعہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔ انھوں نے کہا ’’میں نے امن کو خراب کرنے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا ہے۔‘‘