کرناٹک: این جی او کے ذریعے جعلی سرکاری شناختی کارڈ دکھا کر ووٹر ڈیٹا لینے کے بعد دو الیکشن کمیشن عہدیداروں کو معطل کردیا گیا
نئی دہلی، نومبر 26: پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق الیکشن کمیشن نے کرناٹک میں دو انتخابی عہدیداروں کو یہ الزامات سامنے آنے کے بعد معطل کر دیا کہ ایک غیر سرکاری تنظیم نے سرکاری افسروں کی نقالی کرتے ہوئے ووٹروں کا ڈیٹا اکٹھا کیا۔
پولنگ باڈی نے عہدیداروں کو ریاست کی تین اسمبلی سیٹوں کی ووٹر لسٹوں میں حذف اور اضافہ کا جائزہ لینے کی بھی ہدایت دی ہے۔
نیوز ویب سائٹس دی نیوز منٹ اور پرتیدھوانی کے ذریعہ الزامات کی اطلاع کے بعد 17 نومبر کو کانگریس نے کرناٹک کے وزیر اعلی بسواراج بومائی، بنگلورو شہری باڈی کمشنر اور دیگر عہدیداروں کے خلاف پولیس میں شکایت درج کروائی تھی۔
تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ این جی او چلوم ایجوکیشنل کلچرل اینڈ رورل ڈیولپمنٹ انسٹی ٹیوٹ کو شہری ادارہ بروہت بنگلورو مہانگرا پالیکے نے کرناٹک اسمبلی انتخابات سے قبل ووٹر فہرست پر نظر ثانی کے لیے ووٹر بیداری مہم چلانے کی اجازت دی تھی۔
دی نیوز منٹ کے مطابق اس کام کو انجام دینے کے لیے این جی او نے، جو کہ ایک الیکشن مینجمنٹ کمپنی سے منسلک ہے، اپنے فیلڈ ایجنٹس کے لیے جعلی شناختی کارڈ جاری کیے جنھوں نے بنگلورو شہری ادارہ کے بوتھ لیول آفیسرز کے طور پر خود کو پیش کیا۔
اس کے بعد این جی او کے کارکنوں نے ووٹروں سے ذاتی معلومات اکٹھی کیں جیسے ان کی ذات، مادری زبان، ازدواجی حیثیت، عمر، جنس، ملازمت اور تعلیم کی تفصیلات، آدھار کارڈ نمبر، فون نمبر، پتہ، ووٹر آئی ڈی نمبر اور ای میل پتہ۔ کارکنوں نے ووٹرز سے اپنے منتخب نمائندوں کی کارکردگی کے بارے میں معلومات بھی مانگیں۔
جمعہ کو الیکشن کمیشن نے اضافی ڈسٹرکٹ الیکشن آفیسر ایس رنگپا اور کے سرینواس کو معطل کرنے کی ہدایات جاری کیں۔ پی ٹی آئی کے مطابق وہ شیواجی نگر، چکپٹ اور مہادیو پورہ حلقوں کے انچارج تھے۔
کرناٹک کے چیف الیکٹورل آفیسر سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ یکم جنوری 2002 سے شیواجی نگر، چکپیٹ اور مہادیوپورہ اسمبلی سیٹوں کی انتخابی فہرستوں میں کیے گئے تمام حذف اور اضافہ کی فہرست شیئر کریں۔
یہ کارروائی اس وقت کی گئی جب الیکشن کمیشن نے ایک انکوائری میں پایا کہ غیر مجاز شناختی کارڈ، جن میں پرائیویٹ افراد کو بنگلورو شہری ادارہ کے بوتھ لیول آفیسر کے طور پر دکھایا گیا ہے، تینوں حلقوں میں جاری کیے گئے تھے۔