کرناٹک مذہبی تبدیلی کے خلاف قانون پر سنجیدگی سے غور کر رہا ہے: وزیر اعلیٰ

نئی دہلی، ستمبر 28: وزیر اعلیٰ باسوراج بومائی نے کہا کہ کرناٹک حکومت طاقت کے ذریعے یا اکسا کر مذہبی تبدیلی کے خلاف ریاست میں قانون لانے پر سنجیدگی سے غور کررہی ہے۔

مسٹر بومائی نے کرناٹک کے کالابراگی اور بیداراہلّی میں مذہبی تبدیلی کے مبینہ واقعات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’’ادھر اُدھر ایسی باتیں (مذہبی تبدیلی) ہو رہی ہیں۔ چند دن پہلے میں نے ضلع انتظامیہ کو مناسب ہدایات دی تھیں کہ وہ طاقت یا اکسانے کے ذریعے کسی بھی مذہبی تبدیلی کی اجازت نہ دیں، کیوں کہ یہ غیر قانونی ہے۔‘‘

بنگلورو میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا ’’جیسا کہ اس طرح کے کئی واقعات ہو رہے ہیں، ہم سنجیدگی سے مذہبی تبدیلی کے خلاف ایک قانون پر غور کر رہے ہیں۔‘‘

ریاستی وزیر داخلہ اراگا جنیندر نے گذشتہ ہفتے قانون ساز اسمبلی کو بتایا تھا کہ حکومت مذہبی تبدیلی کو منظم کرنے کے لیے قانون بنانے پر غور کر رہی ہے، جب ہوسادرگا سے تعلق رکھنے والے بی جے پی کے ایک ممبر اسمبلی گولی ہٹی شیکھر نے کہا کہ ان کی اپنی ماں نے عیسائیت قبول کر لی ہے۔

اترپردیش، ہماچل پردیش اور مدھیہ پردیش جیسی بی جے پی کے زیر اقتدار ریاستوں میں پہلے سے ہی مذہبی تبدیلی کو روکنے کے لیے قوانین موجود ہیں۔