کرناٹک ہائی کورٹ نے بدعنوانی کے معاملے میں ڈی کے شیوکمار کے خلاف سی بی آئی تحقیقات پر روک لگائی
نئی دہلی، جون 13: کرناٹک ہائی کورٹ نے پیر کو سابق ریاستی حکومت کی طرف سے بدعنوانی کے ایک معاملے میں نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار کے خلاف تحقیقات کے لیے سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن کو دی گئی منظوری کے خلاف عبوری روک لگانے کا حکم دیا۔
یہ حکم چیف جسٹس پرسنا بی ورلے اور جسٹس ایم جی ایس کمل کی ڈویژن بنچ نے دیا۔
2019 میں کرناٹک میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے سی بی آئی کو شیوکمار کے خلاف تحقیقات کرنے کی اجازت دی تھی۔ تفتیش ان اطلاعات پر مبنی تھی جو اسے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ سے موصول ہوئی تھیں، جو شیوکمار کے خلاف منی لانڈرنگ کی علاحدہ تحقیقات کر رہی تھی۔
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے ان پر ٹیکس چوری کرنے اور کروڑوں روپے کے مبینہ حوالا لین دین میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔
2020 میں سی بی آئی نے ایک کیس درج کیا تھا جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ شیوکمار کے پاس 74.93 کروڑ روپے کے غیر متناسب اثاثے ہیں۔ اس نے شیوکمار سے منسلک 14 احاطوں پر بھی چھاپے مارے تھے۔
20 اپریل کو کرناٹک ہائی کورٹ کی سنگل بنچ نے سی بی آئی کو ریاستی محکمہ کی منظوری کے خلاف شیوکمار کی اپیل کو مسترد کر دیا تھا۔ کانگریس لیڈر نے اس حکم کو ڈویژن بنچ کے سامنے چیلنج کیا تھا۔
منگل کو ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ نے کیس کی سماعت 17 جولائی تک ملتوی کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ سنگل جج کے حکم پر فی الوقت روک رہے گی۔