کرناٹک کے وزیر اعلیٰ نے فرقہ وارانہ تشدد میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کو 25 لاکھ روپے کا معاوضہ دیا
نئی دہلی، جون 19: کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیّا نے پیر کو 2018 سے اب تک فرقہ وارانہ تشدد میں مارے گئے چھ افراد کے لواحقین کو 25 لاکھ روپے کے چیک سونپے۔
کانگریس لیڈر نے جنوبی کنڑ ضلع کے دیپک راؤ، مسعود، محمد فضل اور عبدالجلیل، منڈیا ضلع کے ادریش پاشا اور گدگ ضلع کے شمیر کے خاندانوں کو چیک دیے۔
راؤ کو 3 جنوری 2018 کو چیف منسٹرس کے طور پر سدارمیّا کی سابقہ میعاد کے دوران قتل کر دیا گیا تھا۔ دیگر کو 2022 اور 2023 میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے دور میں مارا گیا تھا۔
دی نیوز منٹ کی خبر کے مطابق ریاستی حکومت نے 16 جون کو چھ خاندانوں کو معاوضہ دینے کے احکامات جاری کیے۔
وزیر اعلیٰ نے پیر کو الزام لگایا کہ بی جے پی حکومت نے راحت دیتے ہوئے شہریوں کے درمیان امتیاز برتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس نے صرف بی جے پی لیڈر پروین نتارو (جو جولائی میں مارا گیا تھا) اور ہرشا (جن کا فروری 2022 میں قتل کیا گیا تھا) کے خاندانوں کو معاوضہ دیا۔
سدارمیّا نے کہا کہ جب وہ اپوزیشن لیڈر تھے تو انھوں نے ریاستی اسمبلی میں تجویز پیش کی تھی کہ فرقہ وارانہ تشدد میں مارے گئے مسلمانوں کے خاندانوں کو معاوضہ اور نوکریاں بھی دی جانی چاہئیں، لیکن بی جے پی حکومت نے اس سے اتفاق نہیں کیا۔
انھوں نے کہا ’’ہماری حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد ہم ہلاک ہونے والے چھ لوگوں کے لواحقین اور ان کے جانشینوں کو 25 لاکھ روپے کا معاوضہ دے رہے ہیں۔ ہم انھیں نوکریاں بھی دیں گے کیوں کہ سب کو یکساں طور پر دیکھا جانا چاہیے۔ حکومت کو لوگوں کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کرنا چاہیے۔‘‘
سدارمیّا نے مزید کہا کہ حکومت اس بات کو بھی یقینی بنائے گی کہ ایسے معاملات کی تحقیقات ہو اور قصورواروں کو سزا دی جائے۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ حکومت کسی کو قانون اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دے گی۔