کرناٹک کابینہ نے پہلی میٹنگ میں کانگریس کے پانچ انتخابی وعدوں کو منظوری دی

نئی دہلی، مئی 21: ہفتہ کو اپنی پہلی کابینہ کی میٹنگ میں کرناٹک میں کانگریس حکومت نے ان ’’پانچ ضمانتوں‘‘ کو منظوری دی جن کا وعدہ اس نے اپنے انتخابی منشور میں ووٹروں سے کیا تھا۔

10 مئی کو ہونے والے اسمبلی انتخابات سے پہلے پارٹی نے تمام گھرانوں کو 200 یونٹ مفت بجلی، ہر خاندان کی خاتون سربراہ کو 2000 روپے ماہانہ امداد، غربت کی لکیر کے نیچے رہنے والے خاندانوں کے تمام افراد کو 10 کلو گرام مفت چاول دینے، خواتین کے لیے مفت بس سفر اور گریجویشن کے بعد دو سال تک بے روزگار رہنے والوں کو 3000 روپے اور بے روزگار ڈپلومہ ہولڈرز کے لیے 1500 روپے دینے کا وعدہ کیا تھا۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے ان انتخابی وعدوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ’’ریاست کو قرضوں میں ڈبا دیں گے۔‘‘

لیکن یہ ضمانتیں ان عوامل میں سے ایک سمجھی جاتی ہیں جنھوں نے ووٹروں کو انتخابات میں کانگریس کی حمایت کرنے پر مجبور کیا۔ کانگریس نے 224 میں سے 135 نشستیں حاصل کیں جب کہ بھارتیہ جنتا پارٹی صرف 66 نشستیں حاصل کر سکی اور اقتدار سے ہاتھ دھو بیٹھی۔

کرناٹک کے نئے وزیر اعلیٰ کے طور پر چارج سنبھالنے والے سدارمیّا نے ہفتہ کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ان ضمانتوں کے نفاذ سے سرکاری خزانے کو سالانہ تقریباً 50,000 کروڑ روپے کی لاگت آنے کا تخمینہ ہے۔

سدارمیّا نے کہا کہ مالیاتی اثرات سے قطع نظر ان وعدوں کو پورا کیا جائے گا۔

نو منتخب وزیر اعلیٰ نے ملک اور کرناٹک میں قرض کے بحران کے لیے مودی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ انھوں نے کہا کہ جب منموہن سنگھ نے 2018 میں عہدہ چھوڑا تو ملک کا قرض 53.16 لاکھ کروڑ روپے تھا۔ اس سال یہ 155 لاکھ کروڑ روپے ہے۔ آزادی کے وقت سے لے کر منموہن سنگھ کے اقتدار سے نکلنے تک قرض 53.16 لاکھ کروڑ روپے تھا۔ نریندر مودی کی حکومت میں نو سالوں میں قرض 103 لاکھ کروڑ روپے بڑھ گیا ہے۔‘‘

کرناٹک میں انھوں نے کہا کہ 2018 میں جب کانگریس اقتدار میں تھی تو قرض 2.42 لاکھ کروڑ روپے تھا، جو بی جے پی کی حکومت میں بڑھ کر 5.64 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گیا ہے۔