صحافی فہد شاہ پر جموں و کشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج

نئی دہلی، مارچ 14: صحافی فہد شاہ کے وکیل عمیر رونگا نے پیر کو بتایا کہ فہد شاہ کے خلاف جموں و کشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ فہد شاہ نیوز پورٹل دی کشمیر والا کے چیف ایڈیٹر ہیں۔

یہ ایکٹ حکام کو اجازت دیتا ہے کہ وہ افراد کو بغیر کسی مقدمے کے دو سال تک حراست میں رکھ سکیں تاکہ انھیں کسی بھی ایسے کام سے روکا جا سکے جو ’’ریاست کی سلامتی یا امن عامہ کی بحالی‘‘ کے لیے نقصان دہ ہو۔

اس سے قبل شاہ کو تین مقدمات میں گرفتار کیا گیا ہے اور ان میں سے دو میں ضمانت مل گئی ہے۔

شاہ کے وکیل نے کہا کہ جن حکام نے اس کے خلاف جموں و کشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا ہے انھیں احساس تھا کہ عدالت شاہ کو تیسرے کیس میں بھی ضمانت دے سکتی ہے کیوں کہ اس کے خلاف الزامات ’’ابتدائی طور پر انھیں کسی جرم میں کمیشن سے نہیں جوڑتے ہیں۔‘‘

صحافی اس وقت سری نگر کے صفاکدل پولیس اسٹیشن میں مئی 2020 میں اپنی رپورٹنگ کے لیے شہر میں دی کشمیر والا کے خلاف درج مقدمے کے سلسلے میں قید ہے۔

صحافی کو سب سے پہلے 4 فروری کو پلوامہ پولیس نے سوشل میڈیا پر مبینہ طور پر ملک مخالف مواد پوسٹ کرنے پر گرفتار کیا تھا اور اس کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کی عدالت نے 22 دن بعد شاہ کو ضمانت دی تھی۔

تاہم 26 فروری کو ضمانت ملنے کے چند گھنٹے بعد، شاہ کو اسی دن شوپیاں پولیس نے فسادات کے لیے اکسانے سے متعلق ایک اور کیس میں دوبارہ گرفتار کر لیا۔ 5 مارچ کو اسے دوسرے معاملے میں بھی ضمانت مل گئی لیکن سری نگر کیس میں فوری طور پر اسے گرفتار کر لیا گیا۔

اس معاملے میں شاہ پر تعزیرات ہند کی دفعہ 147 (فسادات)، 307 (قتل کی کوشش)، 109 (اکسانے)، 501 (چھاپنا یا کندہ کاری) اور 505 (عوامی فساد) کے تحت بھی فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ 11 مارچ کو شاہ پر یو اے پی اے کے تحت الزام عائد کیا گیا تھا۔

12 مارچ کو کشمیر والا نے ایک بیان میں کہا کہ حکام نے تعزیرات ہند کی دفعہ 109، 147 اور 307 کے تحت الزامات کو ختم کر دیا ہے۔ تاہم نیوز پورٹل نے کہا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ UAPA چارجز کب شامل کیے گئے۔

شاہ کے علاوہ دی کشمیر والا کے ایک اور صحافی سجاد گل کو 16 جنوری کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست میں لیا گیا تھا، ایک دن بعد جب ایک عدالت نے انھیں مجرمانہ سازش کے مقدمے میں ضمانت دے دی تھی۔

گل کے خلاف اس ایکٹ کے استعمال کے اپنے ڈوزیئر میں جموں و کشمیر انتظامیہ نے اس اقدام کو درست قرار دیتے ہوئے تجویز کیا تھا کہ اسے دوسری صورت میں ضمانت دی جا سکتی ہے۔ حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ گل کی رہائی نہ صرف ضلع بانڈی پورہ بلکہ پوری وادی کشمیر کے لیے خطرہ ہوگی۔