جموں و کشمیر: مرکز کے ساتھ اجلاس کے لیے عوامی اتحاد برائے گپکر اعلامیہ کی تمام جماعتیں اجتماعی طور پر فیصلہ کریں گی
نئی دہلی، جون 20: پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے اپنے صدر محبوبہ مفتی کو اختیار دیا ہے کہ وہ سینٹر کی طرف سے جموں و کشمیر کی سیاسی جماعتوں کو 24 جون کو ایک اجلاس کے لیے مدعو کیے جانے پر غور کریں۔ یہ اجلاس مرکزی خطے میں لوک سبھا اور اسمبلی انتخابی حلقوں کی از سرِ نو ترتیب کے عمل پر تبادلۂ خیال کرنے کے لیے ہوگا۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سیاسی امور کی کمیٹی نے آج مفتی کے گھر پر ان سے ملاقات کی جو اس بارے میں فیصلہ کریں گے کہ کیا وہ مرکز کے اس مطالبے کا جواب دیں گے۔ پی ڈی پی کے چیف ترجمان سید سہیل بخاری نے کہا کہ مفتی پارٹی کے موقف کے بارے میں فیصلہ کریں گی، اس کے بعد گپکر اعلامیے کے لیے عوامی اتحاد کی پارٹیوں کا اجلاس ہوگا۔
فاروق عبد اللہ کی زیرقیادت نیشنل کانفرنس نے بھی اسی طرح کے اقدام پر اتفاق کیا ہے۔ پارٹی کے ایک رہنما نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ عبداللہ اور پارٹی کے دیگر سینئر ممبران کے مابین ملاقات کے بعد گپکر اعلامیہ کی ممبر جماعتوں کے ذریعہ ایک اجتماعی فیصلہ لیا جائے گا۔
بعد ازاں آج سہ پہر اطلاعات کے مطابق گپکر اتحاد اجلاس کے لیے دو نمائندے بھیجے گا۔ تاہم ابھی تک اس معاملے پر کوئی آفیشیل تصدیق سامنے نہیں آئی ہے۔
پی ڈی پی کے اجلاس میں شریک ایک نامعلوم رہنما نے نیوز 18 کو بتایا ’’ہم نے اجتماعی لڑائی پر زور دیا ہے اور اسی لیے گپکر اتحاد دو نمائندوں کو نئی دہلی میں اجلاس کے لیے بھیجے گا۔‘‘
نیشنل کانفرنس کے اندر موجود ذرائع نے بتایا کہ فاروق عبداللہ بھی ان نمائندوں میں شامل ہوں گے۔
عوامی اتحاد برائے گپکر اعلامیہ چھ پارٹیوں کا اتحاد ہے جو اکتوبر میں آئین کے منسوخ شدہ آرٹیکل 370 کو بحال کرنے کے ایجنڈے کے ساتھ تشکیل دیا گیا تھا۔
وہیں کانگریس نے کہا کہ مرکز کو جموں و کشمیر میں آئین اور جمہوریت کے مفاد میں ریاست کی بحالی کے مطالبے کو قبول کرنا چاہیے۔
پارٹی کے ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے نامہ نگاروں کو بتایا ’’ہم سمجھتے ہیں کہ ریاست کو ختم کرنا جمہوریت اور آئینی اصولوں پر براہ راست حملہ ہے۔‘‘
تاہم انھوں نے اس بارے میں کچھ نہیں کہا کہ پارٹی 24 جون کے اجلاس میں شرکت کرے گی یا نہیں۔
مرکز نے 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی اور ریاست کو دو مرکزی علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کردیا تھا۔ اس کے بعد خطے میں کرفیو اور انٹرنیٹ ناکہ بندی نافذ کردی گئی۔
24 جون کا یہ اجلاس جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد کی طرف پہلا قدم ہوسکتا ہے۔