جموں و کشمیر: سرینگر میں تین دہائیوں کے بعد محرم کا روایتی جلوس نکالا گیا
نئی دہلی، جولائی 27: جمعرات کو سرینگر میں شیعہ برادری کے ارکان نے تین دہائیوں کے بعد گرو بازار تا ڈل گیٹ روٹ پر محرم کے جلوس میں حصہ لیا۔
جموں و کشمیر انتظامیہ نے شیعہ برادری کے دیرینہ مطالبہ کا حوالہ دیتے ہوئے اس جلوس کی اجازت دی۔
روایتی طور پر اسلامی مہینے محرم کی آٹھویں اور دسویں تاریخ کو وادی کشمیر میں ماتمی جلوسوں میں شیعہ مسلمانوں کی بڑی تعداد میں شرکت ہوتی ہے۔ تاہم 1980 کی دہائی کے آخر میں کشمیر میں عسکریت پسندی کے آغاز کے ساتھ، یہ مذہبی جلوس اکثر آزادی کے حامی مظاہروں میں تبدیل ہو جاتے تھے۔
اس طرح کے مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن کے ایک حصے کے طور پر ان جلوسوں پر علاقے میں پابندی لگا دی گئی تھی۔
بدھ کو سرینگر کے ڈپٹی کمشنر اعجاز اسد نے ایک نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے کہا کہ محرم کے جلوس کو گرو بازار سے ڈل گیٹ تک بڈھ شاہ کدل اور ایم اے روڈ سرینگر کے راستے جمعرات کی صبح 6 بجے سے جمعرات کی صبح 8 بجے تک نکالنے کی اجازت دی گئی ہے۔
آرڈر میں شرکاء کو خبردار کیا گیا کہ وہ کسی بھی ’’ملک مخالف/اسٹیبلشمنٹ مخالف تقاریر/نعرے بازی یا پروپیگنڈے‘‘ میں ملوث نہ ہوں۔
حکم میں کہا گیا ہے کہ ’’وہ [شرکاء] ایسا کوئی بھی پرچم نہیں لہرائیں گے جس میں اشتعال انگیز نعرے/متن اور/یا دہشت گرد تنظیموں کی تصاویر، قومی اور بین الاقوامی سطح پر کالعدم تنظیموں کے نشانات ہوں۔ جلوس میں شرکت کرنے والوں کی سرگرمیاں صرف پروگرام تک ہی محدود رہیں۔ وہ مقامی پولیس اور دیگر سیکورٹی ایجنسیوں کے ساتھ تعاون کریں گے جیسا کہ وہ عوامی مفاد میں چاہتے ہیں۔‘‘
جمعرات کو سرینگر میں نکلنے والے اس جلوس میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔
ڈویژنل کمشنر برائے کشمیر وی کے بھدوری نے بدھ کے روز کہا ’’ہمارے شیعہ بھائیوں کا دیرینہ مطالبہ تھا کہ محرم کے روایتی جلوس کو گرو بازار سے ڈل گیٹ تک نکالنے کی اجازت دی جائے۔ پچھلے 32-33 سالوں سے اس کی اجازت نہیں تھی۔ اب انتظامیہ نے جلوس کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ ایک تاریخی قدم ہے۔‘‘
گذشتہ ہفتے کشمیری سیاسی جماعتوں نے یونین ٹیریٹری کی انتظامیہ سے محرم کے جلوس پر پابندی ہٹانے کو کہا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت کا دعویٰ ہے کہ خطے میں حالات معمول پر آگئے ہیں تو اس پابندی کا کوئی جواز نہیں ہے۔
نیشنل کانفرنس کے چیف ترجمان تنویر صادق نے کہا تھا ’’ملک کے لیفٹیننٹ گورنر اور وزیر داخلہ کہہ رہے ہیں کہ جموں و کشمیر میں حالات بہتر ہوئے ہیں۔ لہٰذا مجھے کوئی وجہ نظر نہیں آتی کہ 8 اور 9 محرم کے جلوسوں کو روایتی راستوں سے نکلنے سے کیوں روکا جائے۔‘‘
صادق نے پوچھا تھا کہ اگر امرناتھ یاترا اور جنم اشٹمی کے جلوسوں کی اجازت ہو سکتی ہے تو محرم کے جلوسوں کی اجازت کیوں نہیں دی جا سکتی۔