جموں و کشمیر کے رہنماؤں نے ڈیلیمیٹیشن کمیشن کی جموں کے لیے چھ اور کشمیر کے لیے ایک نئی نشست کی تجویز کی مخالفت کی
نئی دہلی، دسمبر 21: انڈیا ٹوڈے کی خبر کے مطابق جموں اور کشمیر میں تین سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے پیر کو مرکز کے ڈیلیمیٹیشن کمیشن کی سفارش کی مخالفت کی، جس میں جموں خطے کے لیے چھ اور کشمیر کے لیے ایک نئی اسمبلی کی نشستیں متعارف کرائی گئی ہیں۔
مرکز نے پیر کو ایک میٹنگ میں مرکز کے زیر انتظام علاقے کے سیاسی رہنماؤں کو اپنے فیصلے سے آگاہ کیا۔
17 فروری 2020 کو مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر میں اسمبلی حلقوں کی ڈیلیمیٹیشن کا عمل شروع کیا تھا۔ اب جموں و کشمیر اسمبلی میں نشستوں کی تعداد 107 سے بڑھ کر 114 ہو جائے گی اور یہ ڈیلیمیٹیشن درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کے لیے مخصوص نشستیں فراہم کرے گی۔
این ڈی ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ ڈیلیمیٹیشن کمیشن نے 2011 کی مردم شماری اور آبادی کی بنیاد پر اسمبلی سیٹیں شامل کی ہیں۔ نئے مسودے کی تجویز کے مطابق کشمیر کی 47 اور جموں کی 43 نشستیں ہوں گی۔ سابقہ ریاست کی اسمبلی میں کشمیر کی 46 جب کہ جموں کی 37 نشستیں تھیں۔
پیر کو جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبداللہ نے کہا کہ ڈیلیمیٹیشن کمیشن کی قرارداد کا مسودہ ناقابل قبول ہے۔ انھوں نے نشان دہی کی کہ سات نئی نشستوں میں سے صرف ایک کشمیر کو دی گئی۔
انھوں نے ایک ٹویٹ میں کہا ’’یہ انتہائی مایوس کن ہے، ایسا لگتا ہے کہ کمیشن نے اعداد و شمار کے بجائے بی جے پی کے سیاسی ایجنڈے کو اپنی سفارشات کو ڈکٹیٹ کرنے کی اجازت دی ہے جس پر اسے صرف غور کرنا چاہیے تھا۔ وعدہ کردہ ’’سائنسی نقطۂ نظر‘‘ کے برعکس یہ ایک ’’سیاسی نقطۂ نظر‘‘ ہے۔‘‘
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے کہا کہ ڈیلیمیٹیشن کمیشن جموں اور کشمیر کے علاقوں کے درمیان سیٹوں کی غیر متوازن تقسیم کے ذریعے لوگوں کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کرنا چاہتا ہے۔
انھوں نے کہا ’’یہ کمیشن محض لوگوں کو مذہبی اور علاقائی خطوط پر تقسیم کرکے بی جے پی کے سیاسی مفادات کی تکمیل کے لیے بنایا گیا ہے۔ اصل گیم پلان جموں و کشمیر میں ایک ایسی حکومت قائم کرنا ہے جو اگست 2019 کے غیر قانونی اور غیر آئینی فیصلوں کو جائز قرار دے گی۔‘‘
پیپلز کانفرنس کے رہنما سجاد لون نے کہا کہ ڈیلیمیٹیشن کمیشن کی سفارشات تعصب پر مبنی ہیں۔
نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ان کی پارٹی 31 دسمبر کو کمیشن کی تجویز کا جواب دے گی۔
جموں و کشمیر میں سیاست دانوں کی کھلی تنقید کے باوجود مرکزی وزیر جتیندر سنگھ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کے لیڈر ڈیلیمیٹیشن کمیشن کے کام سے مطمئن ہیں۔
انھوں نے کہا ’’متعلقہ اراکین نے قطع نظر اپنی پارٹی [نیشنل کانفرنس] اور سیاسی وابستگیوں سے نہ صرف ڈیلیمیٹیشن کمیشن کی طرف سے کیے گئے کام کو سراہا بلکہ اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ وہ مستقبل میں بھی باقی مشقوں کے لیے اپنا تعاون کریں گے۔‘‘
سنگھ نے مزید کہا کہ انھیں اس بات کا کوئی اندازہ نہیں کہ جموں و کشمیر میں انتخابات کب ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ یہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ ہے۔
اکتوبر میں جب مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے جموں و کشمیر کا دورہ کیا تھا، تو انھوں نے کہا تھا کہ اسمبلی حلقوں کی حد بندی کے بعد انتخابات اور جموں و کشمیر کی ریاست کا درجہ بحال کیا جائے گا۔