سماجی و سیاسی میدان میں خواتین کی زیادہ تعمیری شمولیت کے لیے کوششیں کی جانی چاہئیں، جماعت اسلامی ہند کی خواتین ونگ کے زیر اہتمام منعقدہ مذاکرے میں مقررین کا اظہار خیال

نئی دہلی، مارچ 20: جماعت اسلامی ہند (جے آئی ایچ) کی خواتین ونگ کے زیر اہتمام ایک قومی مذاکرے میں نامور خواتین اس نتیجے پر پہنچیں کہ سماجی و سیاسی میدان میں خواتین کی زیادہ تعمیری شمولیت کے لیے کوششیں کی جانی چاہئیں۔

سماجی اور سیاسی پس منظر سے تعلق رکھنے والی اہم خواتین نے ’’خواتین کی سماجی سیاسی مصروفیت: آگے بڑھنے کا راستہ‘‘ کے موضوع پر گفتگو میں حصہ لیا اور اس میدان میں درپیش چیلنجز پر قابو پانے کے لیے اپنے تجربات شیئر کیے۔

افتتاحی تقریر کرتے ہوئے جے آئی ایچ کی قومی سکریٹری محترمہ رحمت النساء اے نے کہا ’’ملک میں آئین اور مختلف قوانین کے مطابق یہ بندوبست موجود ہے، لیکن ہم اپنے سماجی ڈھانچے کی پیچیدہ حقیقتوں کی وجہ سے عملی نفاذ میں ناکام رہتے ہیں۔‘‘

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ کسی بھی قوم کی ترقی کے لیے مرد اور خواتین کو ایک دوسرے کی تکمیل کے لیے کام کرنا چاہیے، انھوں نے کہا کہ ’’تعلیم، آگاہی، تربیت، عوامی مقامات کو مزید خواتین دوست بنانے اور ریزرویشن کے لیے شعوری کوششوں سے ہی تبدیلیاں لائی جا سکتی ہیں۔‘‘

آل انڈیا غیر منظم ورکرز کانگریس اور بھارت جوڑو یاترا کی نیشنل کوآرڈینیٹر محترمہ شیبا رام چندرن نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں خواتین کی حالت قابل رحم ہے، حالاں کہ ہمارے ہاں ملک کے اعلیٰ ترین سیاسی عہدوں پر خواتین موجود ہیں۔

یہ کہتے ہوئے کہ خواتین کی فعال شرکت کے ساتھ مساوی حقوق صرف جملے ہیں اور عملی طور پر نافذ نہیں ہیں، انھوں نے ہر تنظیم پر زور دیا کہ وہ خواتین کے لیے مساوی خیال رکھیں۔

انڈین یونین مسلم لیگ کی خواتین ونگ کی قومی صدر محترمہ فاطمہ مظفر نے خواتین کو اپنے حقوق کے لیے خود کام کرنے کی ترغیب دی۔ انھوں نے خواتین کو مشورہ دیا کہ وہ ایک دوسرے کا ساتھ دیں، ایک دوسرے سے مقابلہ نہ کریں۔ خواتین کو امن سے رہنے اور امن دینے والے بننے کی ضرورت ہے۔‘‘

ویلفیئر پارٹی آف انڈیا (WPI) کی قومی جنرل سکریٹری محترمہ شیما محسن نے ہندوستان میں خواتین کی قابل رحم حالت کا ذکر کرتے ہوئے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ خواتین کو برادری کی بنیاد پر دشمنی کا نشانہ بنایا جاتا ہے اس طرح ان کے وقار اور عزت پر حملہ ہوتا ہے۔

انھوں نےکہا کہ خواتین کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کے لیے معاشرے کی تشکیل نو کی جانی چاہیے۔

اختتامی خطاب میں جے آئی ایچ کی قومی سکریٹری محترمہ عطیہ صدیقہ نے خواتین سے کہا کہ وہ معاشرے میں برائیوں پر قابو پانے کے لیے حساس بنیں، اپنے اندر اعتماد پیدا کریں اور مسائل کے حل کے لیے صحیح طریقہ اختیار کریں۔

انھوں نے کہا ’’آج خواتین بہت سی سیاسی ونگز میں نمائندہ ہیں لیکن ان کا کردار صرف ایک ربڑ سٹیمپ کا ہے، جب کہ اصل اقتدار کے حامل اور فیصلہ ساز ان کے پیچھے موجود مرد ہیں۔ ایک قابل شناخت شخصیت کی نشوونما ایک عورت کے لیے وقت کی اہم ضرورت ہے جو کہ اجتماعی ماحول میں ممکن ہے۔‘‘

اس موقع پر پروگرام کی کنوینر عاصمہ امتیاز، شائستہ رفعت، انشدہ ایم ساجد، عارفہ پروین اور فاخرہ تبسم نے بھی خطاب کیا۔