جموں و کشمیر ہر خاندان کے لیے منفرد شناختی کارڈ متعارف کرائے گا، اپوزیشن نے رازداری سے متعلق خدشات کا اظہار کیا

نئی دہلی، دسمبر 12: پی ٹی آئی نے اتوار کو حکام کا حوالہ دیتے ہوئے اطلاع دی کہ جموں و کشمیر انتظامیہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں رہنے والے تمام خاندانوں کا ڈیٹا بیس بنائے گی اور انھیں ایک منفرد الفا نمبرک کوڈ الاٹ کرے گی۔

ڈیٹا بیس – JK Family ID – کو سماجی بہبود کی مختلف اسکیموں کے مستفید ہونے والوں کی اہلیت کا تعین کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

جموں و کشمیر کے انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈپارٹمنٹ کی کمشنر سکریٹری پریرنا پوری نے پی ٹی آئی کو بتایا ’’ایک بار جے کے فیملی آئی ڈی ڈیٹا بیس میں ڈیٹا کی تصدیق ہو جانے کے بعد، کسی فائدہ اٹھانے والے کو سروس حاصل کرنے کے لیے مزید دستاویز جمع کرانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔‘‘

خبر ایجنسی کے مطابق یہ اقدام ’’ڈیجیٹل J&K وژن ڈاکیومینٹ‘‘ کا حصہ ہے جس کا اعلان لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے گذشتہ ماہ ضلع ریاسی کے کٹرا شہر میں منعقدہ ای-گورننس کانفرنس میں کیا تھا۔

بھارتیہ جنتا پارٹی نے اس اقدام کو سراہا ہے، جب کہ کشمیری جماعتوں اور کانگریس نے اس ڈیٹا بیس کو لے کر رازداری کے خدشات کا اظہار کیا ہے۔

گذشتہ ماہ جاری کردہ وژن ڈاکیومینٹ کے مطابق جے کے فیملی آئی ڈی ڈیٹا بیس میں موجود ڈیٹا کو ’’سماجی فوائد حاصل کرنے کے لیے مستفید ہونے والوں کے خودکار انتخاب کے ذریعے اہلیت‘‘ کا تعین کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

اس میں مزید کہا گیا کہ ’’ڈیٹا بیس جموں و کشمیر میں ہر ایک خاندان کی شناخت کرے گا اور خاندان کا بنیادی ڈیٹا اکٹھا کرے گا، جو خاندان کی رضامندی سے فراہم کیا گیا ہے، ڈیجیٹل فارمیٹ میں۔‘‘

ڈیٹا بیس ہندوستان میں ڈیٹا کے تحفظ کے قابل اطلاق قوانین اور ضوابط کی پیروی کرے گا۔ اس میں مزید کہا گیا کہ جموں و کشمیر انتظامیہ مرکزی زیر انتظام علاقے کے لیے انفارمیشن سیکیورٹی پالیسی اور سائبر سیکیورٹی فریم ورک بنانے کا بھی منصوبہ رکھتی ہے۔

تاہم پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے ٹویٹ کیا کہ یہ فیصلہ کشمیریوں اور حکام کے درمیان اعتماد کی بڑھتی ہوئی کمی کی علامت ہے۔

مفتی نے کہا ’’کشمیریوں کو گہرے شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور یہ ان کی زندگیوں پر آہنی گرفت مضبوط کرنے کے لیے نگرانی کا ایک اور حربہ ہے۔‘‘

کانگریس کے ترجمان رویندر شرما نے بھی پی ٹی آئی سے بات کرتے ہوئے حکومت کے ارادوں پر سوال اٹھایا۔

انھوں نے پوچھا ’’حکومت ہر چیز میں جھانکنا کیوں چاہتی ہے؟ ان کے پاس پہلے سے ہی آدھار کے ذریعے کافی ڈیٹا موجود ہے اور وہ براہ راست بینک ٹرانسفر DBT موڈ کے ذریعے فوائد فراہم کر رہے ہیں۔‘‘

شرما نے دہلی میں آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ڈیٹا بیس پر حالیہ رینسم ویئر حملے کا حوالہ دیتے ہوئے اس طرح کے ڈیٹا کی حفاظت کرنے کی حکومت کی صلاحیت پر بھی شکوک و شبہات کا اظہار کیا۔

نیشنل کانفرنس کے رہنما رتن لال گپتا نے بھی ایک علاحدہ ڈیٹا بیس کی ضرورت پر سوال اٹھایا جب کہ انتظامیہ کو آدھار کی تفصیلات تک پہلے سے ہی رسائی حاصل ہے۔

تاہم بی جے پی نے اس اقدام کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ جن شہریوں کو مختلف فوائد اور سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے لیے قطاروں میں کھڑا ہونا پڑتا ہے، ایک تصدیق شدہ ڈیٹا بیس تیار ہونے کے بعد وہ آرام سے فائدہ اٹھائیں گے۔