جموں و کشمیر پولیس نے پی ایچ ڈی کے ایک طالب علم کو 11 سال پہلے شائع ہونے والے اس کے ایک مضمون کے لیے یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا

نئی دہلی، اپریل 18: جموں و کشمیر کی ریاستی تحقیقاتی ایجنسی نے اتوار کو ضلع بڈگام سے ایک پی ایچ ڈی اسکالر کو آن لائن میگزین دی کشمیر والا میں گیارہ سال پہلے ’’انتہائی اشتعال انگیز اور فتنہ انگیز‘‘ مضمون کے لیے یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا ہے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق یہ مضمون 2011 میں شائع ہوا تھا۔

پولیس نے ایک بیان میں کہا ’’عبدالاعلیٰ فاضلی کا مضمون ’’غلامی کی بیڑیاں ٹوٹ جائیں گی‘‘ کا مقصد جموں و کشمیر میں بدامنی پھیلانا ہے اور اس کا مقصد نوجوانوں میں دہشت گردی کو بڑھاوا دے کر انھیں تشدد کا راستہ اختیار کرنے کی ترغیب دینا ہے۔‘‘

پولیس نے مزید کہا کہ مضمون نے علاحدگی پسند اور دہشت گردانہ مہم کو جاری رکھنے کے لیے ایک غلط بیانیہ کو فروغ دیا جس کا مقصد ہندوستان کی علاقائی سالمیت کو توڑنا ہے۔

فاضلی پر غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اسے ریاستی تحقیقاتی ایجنسی کی جانب سے سرینگر کے راج باغ علاقے میں دی کشمیر والا کے دفتر، ایڈیٹر ان چیف فہد شاہ اور فاضلی کے گھروں کی تلاشی کے بعد گرفتار کیا گیا۔

پولیس نے کہا ’’تلاش کرنے والی ٹیموں نے کمپیوٹر، لیپ ٹاپس اور دیگر ڈیجیٹل آلات سمیت مجرمانہ شواہد قبضے میں لیے ہیں۔ مضمون میں ایسی زبان استعمال کی گئی ہے، جس سے علاحدگی پسند عناصر کو دہشت گردانہ سرگرمیاں انجام دینے کی ترغیب دی گئی ہے۔‘‘

فاضلی کی گرفتاری سے قبل مرکزی حکومت نے مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ کے ذریعے انھیں مارچ 2021 تک پانچ سال کے لیے 30,000 روپے ماہانہ ادا کیا تھا تاکہ وہ اپنی پی ایچ ڈی مکمل کر سکیں۔