جموں وکشمیر: گپکر اتحاد نے جمعرات کو مودی کے ساتھ کل جماعتی اجلاس میں شرکت کرنے کا اعلان کیا
نئی دہلی، جون 22: پی ٹی آئی کے مطابق جموں و کشمیر میں عوامی اتحاد برائے گپکر اعلامیہ جمعرات کو وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ کل جماعتی اجلاس میں شرکت کرے گا۔
اس فیصلے کا اعلان اتحاد کے چیئرپرسن فاروق عبد اللہ نے سرینگر میں اپنے گھر پر سیاسی قائدین کی ملاقات کے بعد کیا، جو مرکز کی دعوت پر تبادلۂ خیال پر مبنی تھی۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے رہنما ایم وائی تاریگامی بھی اس میٹنگ میں شریک تھے۔
عبداللہ نے نامہ نگاروں کو بتایا ’’محبوبہ جی، میں، تاریگامی صاحب اور وہ تمام لوگ جنھیں ہماری طرف سے مدعو کیا گیا ہے، جائیں گے۔ ہمیں امید ہے کہ ہم اپنا ایجنڈا وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کے سامنے رکھیں گے۔‘‘
مرکز نے 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی اور اس کے بعد کی ریاست کو دو مرکزی علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کردیا تھا۔
عوامی اتحاد برائے گپکر اعلامیہ چھ جماعتوں کا اتحاد ہے جو اکتوبر 2020 میں آئین کے منسوخ شدہ آرٹیکل 370 کی بحالی کے ایجنڈے کے ساتھ تشکیل دیا گیا تھا۔
اجلاس میں اتحاد کے موقف کے بارے میں پوچھے جانے پر عبد اللہ نے کہا ’’آپ سب کو ہمارا موقف معلوم ہے اور اسے دہرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہمارا جو بھی موقف تھا، وہ اب بھی ہے اور آگے بھی رہے گا۔‘‘
24 جون کو ہونے والا یہ اجلاس جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد کی طرف پہلا قدم ہوسکتا ہے۔
فروری 2020 میں مرکز نے جموں و کشمیر میں انتخابی حلقوں کی حد بندی کے عمل کا آغاز کیا تھا۔ مارچ میں سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج رنجنا پرکاش دیسائی کی سربراہی میں ایک ڈلیمیٹیشن کمیشن قائم کیا گیا تھا۔ ہندوستان اور جموں و کشمیر کے چیف الیکشن کمشنر بھی اس کمیشن کے ممبر تھے۔
جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 کے مطابق، پارلیمنٹ نے اگست 2019 میں منظور کیا تھا، جموں و کشمیر میں قانون ساز اسمبلی ہوگی جب کہ مرکزی علاقے لداخ میں نہیں ہوگی۔ تنظیم نو ایکٹ میں یہ شرط عائد کی گئی تھی کہ جموں وکشمیر ریاستی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد 107 سے بڑھا کر 114 کردی جائے گی اور شیڈول ذات اور درج فہرست قبائل کے لیے مخصوص نشستیں فراہم کی جائیں گی۔