جامعہ ملیہ اسلامیہ میں طلبہ کے احتجاج پر جھڑپ، کئی طلبہ زخمی
پورا جامعہ پولیس چھاؤنی میں تبدیل، کئی تھانوں کی پولیس اور ریپڈ ایکشن فورس موجود
(نئی دہلی) جامعہ ملیہ اسلامیہ میں گذشتہ آٹھ دنوں سے جاری وجہ بتاؤ نوٹس کے معاملے میں طلبہ کے احتجاج کے دوران ایک نیا موڑ اس وقت آ گیا جب طلبہ کے دو گروپوں میں جھڑپ ہو گئی۔ اس واقعے کے بعد پولیس اور سکیورٹی فورسز کی بڑی تعداد میں تعیناتی کی گئی ہے جس سے جامعہ میں چھاؤنی جیسا سماں بن گیا ہے۔
وائس چانسلر کے دفتر باہر ہونے والی اس جھڑپ میں کئی طلبہ زخمی بھی ہو گئے جو ہولی فیملی اسپتال میں زیر علاج ہیں ۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی کئی تھانوں کی پولیس ایس ایچ او اور ڈی سی پی جامعہ میں موقع پر پہنچ گئے اور پھر کچھ دیر کے بعد ریپڈ ایکشن فورس کو بھی جامعہ میں بلا لیا گیا۔ ملحوظ رہے کہ طلبہ مبینہ اسرائیلی فنڈنگ سے ہو نے والے ایک پروگرام کےخلاف احتجاج کر رہے تھے جس کے دوران ان میں اور انتظامیہ کے بعض افراد کے بیچ نوک جھونک ہو گئی ۔ اسی واقعہ کے تناظر میں پانچ طلبہ کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا گیا تھا۔ مذکورہ احتجاج اسی وجہ بتاؤ نوٹس کے خلاف ہے جو اب بھی جاری ہے۔
دعوت نیوز کے نامہ نگار کو باخبر ذرائع سے اطلاع ملی ہے کہ بعض نامعلوم طلبہ نے، جن کے ساتھ باہر کے کچھ نوجوان بھی تھے،احتجاج کرنے والے طلبہ پر حملہ کر دیا تھا اور دونوں گروہوں میں دیر تک مارپیٹ چلتی رہی ، جب کہ جامعہ کے گارڈ اور انتظامیہ خاموش تماشائی بنے رہے۔ایک چشم دید طالب علم نےنام خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا ہے کہ گذشتہ ہفتے ایڈمنسٹریشن بلاک کے اندر ایک کانفرنس چل رہی تھی جس میں کچھ مہمان شرکت کے لیے اپنی گاڑیوںمیں جا رہے تھے۔ وہیں پر کچھ طلبہ نے ان گاڑیوں کے سامنے نعرے بازی کی تھی۔
واضح رہے کہ طلبہ اب بھی اپنے مطالبات پر قائم ہیں۔ انتظامیہ کی جانب سے اس واقعے پر ابھی تک کوئی رد عمل نہیں آیا۔