جموں و کشمیر نے جماعت اسلامی سے وابستہ فلاح عام ٹرسٹ کے اسکولوں پر پابندی عائد کردی، 50,000 طلبا کا مستقبل غیر یقینی
سری نگر، جون 15: جموں و کشمیر میں کالعدم جماعت اسلامی (JeI) سے وابستہ فلاح عام ٹرسٹ (FAT) کے زیر انتظام تقریباً 300 تعلیمی اداروں کو بند کر دیا گیا ہے۔
چیف ایجوکیشن آفیسرز (سی ای اوز) کو ضلعی انتظامیہ کی مشاورت سے 15 دن کے اندر اسکولز کو سیل کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔
یہ کارروائی ریاستی تحقیقاتی ایجنسی (SIA) کی تحقیقات کے بعد ہوئی ہے۔
قدامت پسند اندازوں سے پتہ چلتا ہے کہ فلاحِ عام ٹرسٹ کے زیر انتظام تعلیمی اداروں میں تقریباً 50,000 طالب علم داخل ہیں۔ 1990 میں اس وقت کی گورنر انتظامیہ نے جماعت اسلامی پر پابندی لگا دی تھی۔ بعد میں فلاح عام ٹرسٹ کے اساتذہ کو پھر سرکاری خدمات میں شامل کر لیا گیا۔ تاہم عدالت نے فلاح عام ٹرسٹ پر پابندی کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔
پرنسپل سکریٹری (تعلیم) بی کے سنگھ کے ذریعہ جاری کردہ سرکاری حکم نامے میں کہا گیا ہے ’’جموں اور کشمیر کی حکومت نے 11 مئی 1990 کو فلاح عام ٹرسٹ پر پابندی لگا دی تھی اور 23-10-2019 کو مواصلات کے ذریعے بھی۔ فی الوقت ان ممنوعہ اداروں میں زیر تعلیم تمام طلبہ موجودہ تعلیمی سیشن کے لیے اپنے آپ کو قریبی سرکاری اسکولوں میں داخل کرائیں گے۔ تمام سی ای اوز/ پرنسپلز/ زیڈ ای اوز ان طلبا کو داخلے کی سہولت فراہم کریں گے۔‘‘
حکومت نے جموں و کشمیر فوجداری قانون ترمیمی ایکٹ 1983 کے سیکشن 3 کے تحت 1990 میں ٹرسٹ پر پابندی کا حوالہ دیا۔ ایکٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ پابندی صرف دو سال تک نافذ رہے گی۔ غیر قانونی سرگرمیاں ایکٹ 1967 کے تحت، پابندی پانچ سال کی مدت کے لیے نافذ رہتی ہے۔
فلاح عام ٹرسٹ کا قیام جماعت اسلامی نے کیا تھا اور اسے حکومت نے 31 جولائی 1972 کو رجسٹر کیا تھا۔ تاہم 28 فروری 2019 کو اس وقت کی مرکزی وزارت داخلہ نے راج ناتھ سنگھ کی سربراہی میں جماعت اسلامی جموں و کشمیر پر عسکریت پسندوں کے ساتھ قریبی روابط کے الزام میں پابندی لگا دی تھی۔
فروری 2019 میں مرکز نے جماعت اسلامی (JeI) پر مبینہ طور پر ’’دہشت گرد گروپوں کی حمایت اور ملک میں ملک دشمن اور تخریبی سرگرمیوں میں ملوث ہونے‘‘ کے الزام میں پانچ سال کے لیے پابندی عائد کر دی گئی۔
یہ دوسری بار تھا جب گزشتہ 32 سالوں کے ہنگاموں میں جی ای آئی پر پابندی لگائی گئی ہے۔ جماعت پر 1990 میں پابندی لگائی گئی تھی لیکن اس کی پابندی ختم کر دی گئی تھی اور چند سال بعد رہنماؤں کو رہا کر دیا گیا۔
پابندی حزب المجاہدین کے اس وقت کے چیف کمانڈر محمد احسن ڈار کے اس دعوے کی وجہ سے لگائی گئی کہ ان کی تنظیم جماعتِ اسلامی کا عسکری حصہ ہے۔
حریت کانفرنس کے قیام کے بعد جماعت اسلامی اس جماعت کے ارکان میں سے ایک تھی۔ بعد میں جب حریت تقسیم ہوئی، تو یہ مرحوم سید علی شاہ گیلانی کی قیادت والے دھڑے کا حصہ بن گئی۔ تاہم گیلانی نے، جو اصل میں جماعت اسلامی سے تھے، اپنی تنظیم تحریک حریت شروع کی اور حریت کانفرنس کے سخت گیر دھڑے کے سربراہ بن گئے۔