اگنی پتھ اسکیم: کئی ریاستوں میں پرتشدد مظاہرے، مظاہرین نے ٹرین کے ڈبوں کو نذر آتش کیا

نئی دہلی، جون 16: انڈین ایکسپریس نے رپورٹ کیا کہ مسلح افواج میں ملازمتوں کے خواہش مندوں نے جمعرات کو مرکز کی قلیل مدتی بھرتی اسکیم ’’اگنی پتھ‘‘ کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے مسلسل دوسرے دن کئی ریاستوں میں سڑکوں اور ریل ٹریفک کو روک دیا۔

اگنی پتھ اسکیم کو، جو چار سال کے لیے مسلح افواج میں بھرتی کے لیے راہ فراہم کرتی ہے، منگل کی صبح مرکزی کابینہ کی کمیٹی برائے سلامتی نے منظوری دی۔ اس اسکیم کے ذریعے حکومت دفاعی اہلکاروں کی اوسط عمر کو کم کرنے اور فوج، بحریہ اور فضائیہ کی تنخواہوں اور پنشن کے بلوں کو کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

جمعرات کو بہار، اتر پردیش، مدھیہ پردیش، ہریانہ اور راجستھان کے کئی حصوں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ دہلی اور جموں میں بھی مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے۔

بہار میں مظاہرے کئی مقامات پر پرتشدد ہو گئے، کیوں کہ کچھ مظاہرین نے ٹرینوں اور بسوں کی کھڑکیوں کے شیشے توڑ دیے۔ بہار کے بھبوا اور چھپرا شہروں میں مظاہرین نے ٹرین کے ڈبوں میں آگ لگا دی۔

نوادہ ضلع میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے دفتر میں بھی مظاہرین نے آگ لگا دی۔ ایک الگ واقعے میں مشتعل افراد نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی ایم ایل اے ارونا دیوی کی گاڑی پر پتھراؤ کیا۔ حملے میں رکن اسمبلی سمیت پانچ افراد زخمی ہوئے۔ دیوی نے کہا ’’ایسا لگتا ہے کہ مظاہرین میری کار پر لگے پارٹی پرچم کو دیکھ کر مشتعل ہو گئے تھے، جسے انھوں نے پھاڑ دیا۔‘‘

ریاست میں کچھ مقامات پر پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش میں آنسو گیس کے گولے داغے اور لاٹھی چارج بھی کیا۔

کچھ مظاہرین نے بھرتی کے پرانے طریقہ کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا، جب کہ کچھ نے مسلح افواج میں چار سالہ مدت کے خاتمے کے بعد دیگر ملازمتوں میں ریزرویشن کا مطالبہ کیا۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق بھاگلپور کے مظاہرین میں سے ایک منوج کمار نے کہا ’’یہ چار سالہ سروس کیا ہے؟ لوگ ہمیں جوان کہتے ہیں، وہ ہمیں جوانی میں ریٹائر کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔‘‘

اس سے قبل تینوں مسلح افواج کے ذریعے سپاہیوں کو 17 سال کی مدت کے لیے بھرتی کیا جاتا تھا، جسے بعد میں کچھ اہلکاروں کے لیے بڑھایا جا سکتا تھا۔

اگنی پتھ اسکیم کے خلاف ہریانہ کے گروگرام، ریواڑی اور پلوال میں بھی احتجاج کیا گیا۔ کچھ مظاہرین نے پلوال میں ضلع کمشنر کے دفتر کے باہر پتھراؤ کیا اور پولیس کی گاڑیوں کو نذر آتش کیا۔ پولیس نے مظاہروں پر قابو پانے کے لیے گولیاں بھی چلائیں۔

گروگرام کے بلاس پور اور سدروالی علاقوں میں مظاہرین نے بس اسٹینڈ کو گھیر لیا اور سڑکیں بلاک کر دیں، جس سے گروگرام-جے پور ہائی وے پر ٹریفک ٹھپ ہو گئی۔

ٹویٹر پر شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں گوالیار میں برلا نگر ریلوے جنکشن پر بڑے پیمانے پر نقصان کو دکھایا گیا ہے، جہاں مظاہرین نے مبینہ طور پر اسٹیشن میں توڑ پھوڑ کی۔

آئی اے این ایس کی خبر کے مطابق اتر پردیش کے بلند شہر ضلع میں طلبا کے ایک گروپ نے جی ٹی روڈ کو بلاک کر دیا اور اس اسکیم کو واپس لینے کے لیے نعرے لگائے۔ کچھ مظاہرین شہر کے کھرجہ علاقے میں بھی جمع ہوئے۔

پی ٹی آئی کے مطابق پولیس سپرنٹنڈنٹ شلوک کمار نے کہا ’’کچھ نوجوان صبح احتجاج کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے۔ انھوں نے حکام کی یقین دہانی پر احتجاج ختم کر دیا۔‘‘

گونڈہ، اناؤ اور بلیا کے اضلاع میں بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے۔

مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ مسلح افواج میں بھرتی نئے پروگرام کے بجائے روایتی انداز میں کی جائے۔

راجستھان میں مسلح افواج میں عہدوں کے خواہش مندوں نے جودھ پور، سیکر، جے پور، ناگور، اجمیر اور جھنجھنو اضلاع میں احتجاج کیا۔ ہنومان بینیوال کی قیادت میں راشٹریہ لوک تانترک پارٹی کے ارکان بھی احتجاج میں شامل ہوئے۔

پولیس نے احتجاجی مظاہروں کی جگہوں پر اضافی نفری تعینات کر دی۔

ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس (لا اینڈ آرڈر) نے کہا ’’کہیں سے بھی کسی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع نہیں ملی ہے۔ صورت حال پرامن ہے۔‘‘

جموں میں بھی مظاہرین نے نعرے لگائے اور شہر کے جیول چوک اور ڈوگرہ چوک علاقوں کے درمیان ایک ریلی نکالی۔