اسرائیل نے غزہ میں بین الاقوامی میڈیا دفاتر اور رہائشی اپارٹمنٹس والی عمارت پر فضائی حملہ کیا
نئی دہلی، مئی 16: الجزیرہ کے مطابق اسرائیل نے ہفتے کے روز غزہ میں ایک عمارت کو منہدم کردیا، جس میں بین الاقوامی میڈیا تنظیموں کے دفتر اور رہائشی اپارٹمنٹس تھے۔
فضائی حملے سے متاثرہ دفاتر میں الجزیرہ اور ایسوسی ایٹ پریس (اے پی) کے دفاتر بھی شامل ہیں۔ بمباری میں ہلاکتوں کے بارے میں فوری طور پر کوئی واضح خبر نہیں ملی ہے۔ عمارت پر حملہ کرنے کی وجہ بھی ابھی تک واضح نہیں ہے۔
اے پی کے مطابق عمارت کے مالک کو اسرائیلی فوج کی طرف سے اسٹرائک کے بارے میں پہلے سے انتباہ ملا تھا۔ جس کے بعد نیوز ایجنسی کے عملے نے فوری طور پر عمارت کو خالی کر دیا۔ الجزیرہ نے فضائی حملے کی براہ راست نشریات کیں۔
الجزیرہ کے صحافی صفوت الکلحوت نے بتایا کہ انھوں نے اور ان کے ساتھیوں نے دفتر سے سامان جمع کرنا شروع کیا، خاص طور پر کیمرے۔ انھوں نے 11 سال تک اس عمارت میں کام کیا ہے۔
ٹیلی وژن چینل کے ذریعہ صحافی کے حوالے سے بتایا گیا کہ ’’میں اس عمارت سے بہت سارے واقعات کا احاطہ کرتا رہا ہوں۔ ہمارے ساتھیوں کے ساتھ یہاں ہماری بہت سی اچھی یادیں ہیں۔‘‘
اے پی کے صدر اور چیف ایگزیکیٹو آفیسر گیری پریوٹ نے کہا کہ وہ اسرائیلی حکومت سے معلومات حاصل کر رہے ہیں اور وہ امریکی محکمہ خارجہ کے ساتھ بھی مصروف عمل ہیں۔ انھوں نے ایک بیان میں کہا ’’یہ حیرت انگیز طور پر پریشان کن حادثہ ہے۔ ہم نے مشکل سے ایک زبردست جانی نقصان سے خود کو بچایا۔ ایک درجن اے پی صحافی اور فری لانسرز عمارت کے اندر موجود تھے اور شکر ہے کہ ہم انھیں بروقت نکالنے میں کامیاب ہوگئے۔ جو کچھ آج ہوا اس کی وجہ سے غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے اس کے بارے میں دنیا کو کم ہی معلوم ہوگا۔‘‘
اس ہفتے کے اوائل میں اسرائیلی حملوں کے آغاز کے بعد غزہ میں کم از کم 139 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں بچے بھی شامل ہیں۔ اسرائیلی فوج نے بتایا کہ یہ فضائی حملے فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے اسرائیل پر راکٹ فائر کرنے کی جوابی کارروائی میں تھے۔
متعدد ممالک نے اس اسرائیلی تشدد کی مذمت کی ہے۔